فرد ہو یا حکومت ، جتنا ان میں خیر ہوتا ہے اتنی ان سے محبت ہوتی ہے، جتنا ان میں شر ہوتا ہے اتنی ان سے برأت۔
سعودی حکومت سے سلفیوں کو جو محبت ہے وہ عقیدہ میں ان کے ساتھ ہم آہنگی اور توحید کے لیے ان کی خدمات کی وجہ سے ہے، توحید کیونکہ سب سے بڑی نیکی ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ اس کی بنیاد پر ہونے والی محبت بھی سب سے شدید ہوگی۔
باقی پچھلے کچھ سالوں میں جو تبدیلیاں سعودی عرب میں تہذیبی سطح پر آئی ہیں، موسیقی اور ناچ گانے کی محفلیں جتنی بھی عام ہوئی ہیں (تحریکی پروپیگنڈے سے قطع نظر) سلفی ان سے بری ہیں، کوئی ایک سلفی عالم نہ اس سے خوش ہیں، نہ اس کی تائید کرتے ہیں۔ بلکہ اس تبدیلی سے سب سے زیادہ تشویش سلفیوں کو ہی ہے، ایسی کسی بھی خبر سے سب سے زیادہ دل انہیں کا دکھتا ہے، تحریکی تو خوش ہوجاتے ہیں کہ ان کو طعنے دینے کا موقع ہاتھ آگیا ہے۔ فحاشی کے معاملے میں سلفیوں کا موقف ہمیشہ تحریکیوں سے زیادہ سخت رہا ہے۔ تحریکیوں کے تو بڑے بڑے علماء ناچ گانے کو جائز قرار دیتے ہیں، عورتوں سے میل ملاپ کے بارے میں بھی ڈھیلا ڈھالا موقف رکھتے ہیں۔
البتہ جیسے حسن ظن کا فائدہ ہم ایک مسلم فرد کو دیتے ہیں ویسے ہی مسلم حکومت کو بھی دیتے ہیں کہ ممکن ان فیصلوں کے پیچھے حکام کی کچھ مجبوریاں ہوں، واللہ اعلم بالصواب

سلفیت قرآن وسنت کی اتباع کا نام ہے ، جب ہم ائمہ دین کے اقوال قرآن وسنت پر مقدم نہیں کرتے تو کسی حکومت کے اقدامات کو قرآن وسنت پر مقدم کیسے کرسکتے ہیں، منکر منکر ہے، کسی حکومت کے اس میں ملوث ہوجانے سے وہ حلال نہیں ہوجاتا۔
ہاں ! ہم حکام کے خلاف خروج کو فتنہ سمجھتے ہیں، بغاوت کے خلاف ہیں، لیکن حکام کے گناہوں کی تبریر وتحسین کرنا نہ درست سمجھتے ہیں نہ اپنی ذمہ داری
ہم منکر سے انکار کو واجب سمجھتے ہیں ، لیکن کھلے عام مسلم حکمرانوں پر طنز کرنا انکار منکر نہیں ، بغاوت کی چنگاری کو ہوا دینا ہے جو قطعا امت کے حق میں نہیں۔
جو لوگ موسیقی کی ان محفلوں کے حوالے سے سلفی علماء پر تنقید کرتے ہیں ان کے پاس اس کی کیا دلیل ہے کہ اہل علم ان حکمرانوں کو تنہائی میں تنبیہ نہیں کرتے ہوں گے؟ یا اس بات کی شرعی دلیل کیا ہے تنہائی کی گئی تنبیہ کافی نہیں جب تک عوام میں اس کا پرچار نہ کیا جائے؟
سلفی حتی الامکان اور حتی المقدور ہر منکر سے انکار کو واجب سمجھتے ہیں لیکن ان کی بنیاد پر علی الاعلان حکومت پر تنقید کرنا بغاوت اور خروج سمجھتے ہیں۔
سعودی عرب اور سلفیت میں کوئی موازنہ نہیں۔ سعودی عرب ایک ملک ہے اور سلفیت ایک منہج ہے، سعودی کل نہیں تھا، آج ہے، کیا پتہ کل رہے گا یا نہیں۔ ادام اللہ بقائھا۔
سلفیت ہمیشہ سے ہے،اور ہمیشہ رہے گی ان شـــــــاء اللـــــــہ

سرفراز فیضی