السيد متولي عبد العال رحمہ اللہ
پیدائش
قاری شیخ سید متولی 26 اپریل 1947 کو مصر کے ایک گاؤں الفدادنہ میں پیدا ہوئے۔
سید متولی کے لیے دعائیں
آپ کے والد زراعت کا کام کرتے تھے۔
انہیں اللّٰہ تعالیٰ نے 4 بیٹیوں سے نوازا تھا ، ان کا باپ آسمان کی طرف دیکھتا اور رب عزوجل سے دعا کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے چار بیٹیوں کے بعد ایک بیٹا عطا کر دے تاکہ وہ ان کے لیے سہارا بن سکے۔ آپ کی والدہ بھی صالح بیٹے کے لیے ترس رہی تھیں ماں کو ایک ایسے بیٹے کی آرزو تھی جو اپنی چار بہنوں کے ساتھ کھڑا ہو، تاکہ وہ اپنی بیٹیوں کو یقین دلائے کہ ان کا ایک بھائی ہے جو انہیں مصیبت اور پریشانی کے وقت پناہ میں لے گا۔
دین کا داعی
انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ اسے ایک بیٹا عطا فرمائے تاکہ وہ اسے قرآن پاک حفظ کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ وہ دین دار لوگوں میں سے ہو، اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب کا خادم ، اور اسلامی تبلیغ کے میدان میں ایک کارکن ہو۔
دعاؤں کا ثمر
اللّٰہ تعالیٰ نے والدین کی دعاؤں کا ثمر دیا اور اُنہیں ایک صالح بیٹے سے نوازا ، تاکہ اُن کو اُمید دی جائے اور اُن کے دلوں کو سکون اور یقین دلایا جائے۔ نومولود کی آمد کے ساتھ ہی گھر میں خیر و برکت پھیل گئی اور ماں دن رات اپنے بیٹے کی نشوونما میں لگ گئی۔
دن گزرتے گئے ، بادل گزرتے گئے، رات دن پھر مہینے سال گزر گئے اور بیٹا پانچ سال کا ہو گیا تو اس کے والد اسے شیخہ ((مريم السيد رزيق)) کے پاس لے گئے جو اسے قرآن کریم کا سبق سکھائیں گے۔
حفظ قرآن کریم
آپ نے بارہ سال کی عمر میں پورا قرآن کریم حفظ کر لیا۔سید متولی چھوٹی سی عمر میں اپنے گاؤں کے قاری بن گئے اس کے بعد اس کے والد اسے گاؤں کے بڑے شیخ «الصاوي عبد المعطي» کے پاس لے گئے تاکہ ان سے تجوید و قرآءات کا علم سیکھ سکیں۔
علم القرآءات کا حصول
شیخ سید متولی نے اپنے شیخ «الصاوي عبد المعطي» سے قرآءات کا اجازہ حاصل کیا اور اپنے گاؤں الفدادنہ سے متصل العرین گاؤں گئے۔ تاکہ مزید شیخ طحہ الوکیل کے ہاتھوں قرآن اور قراءت کے علوم سیکھیں۔
آپ کی شہرت اور عظیم قراء کا ساتھ
اس کے بعد آپ کی شہرت مصر میں پھیل گئی، اور کئی ایک وزراء کی طرف سے دعوتیں آنے لگیں آپ اکثر ریڈیو کے مشہور قاریوں جیسے شیخ مصطفی اسماعیل، شیخ البنا ، شیخ عبدالباسط ، شیخ حمدی الزامل، اور شیخ السعید عبدالصمد الزناتی کے ساتھ تلاوت قرآن میں مصروف ہو گئے۔
ٹیپ ریکارڈنگ کے ذریعے شہرت
1980ء کے بعد شیخ سید متولی کی شہرت کیسٹ ٹیپ پر ان کی ریکارڈنگ کے ذریعے ان کی شہرت کچھ عرب اور اسلامی ممالک میں پھیل گئی۔
عرب اور اسلامی ریڈیو کے قاری
آپ نے کچھ عرب اور اسلامی ریڈیو اسٹیشنوں کے لیے قرآن ریکارڈ کیا، اور اردن، ایران اور کچھ خلیجی ممالک میں اس کی ریکارڈنگ نشر کی گئی۔ شیخ سید متولی نے رمضان کی راتوں میں تلاوت قرآن کے لیے کئی عرب، اسلامی اور افریقی ممالک کا سفر کیا۔
آپ کی یادگار تلاوتیں
انہوں نے وہاں کی مشہور مساجد میں قرآن پاک کی تلاوت کی، اور ان کے سامعین جو ہر ملک میں ان کی آواز کو پسند کرتے تھے، اور یہ محبت اور قبولیت سب سے عزیز چیز تھی جو شیخ سید متولی کو حاصل ہوئی، جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ایران، اردن اور عرب خلیجی ممالک کے سفر کئے۔
سفر پاکستان
جیسا کہ آپ جانتے ہیں آپ کے چاہنے والے دنیا کے ہر کونے میں موجود تھے ، ملک پاکستان میں بھی آپ کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے لہذا آپ ملک پاکستان کے کئی شہروں میں کئی بار قرآن کریم کی تلاوت کے لیے تشریف لے کر آئے جہاں آپ کو سامعین نے بے پناہ داد دی۔
سید متولی جامعہ فتحیہ لاہور میں
میں خود (راقم عبداللہ عزام) ایک بار جب جامعہ لاہور الاسلامیہ المعروف جامعہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن لاہور میں زیر تعلیم تھا تو معلوم پڑا کہ اچھرہ جامعہ فتحیہ میں محفل حسن قرآءت ہے ہم کچھ دوست وہاں پہنچے تو دور سے ایک ایسی آواز جو ہمیں اپنی طرف کھینچ رہی تھی وہ آواز کسی اور کی نہیں بلکہ شیخ سید متولی رحمہ اللہ کی تھی یہ پہلا موقع تھا جب شیخ کو اپنے سامنے دیکھنے اور سننے کا موقع ملا۔
اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے۔
وفات
آپ پوری زندگی پوری دنیا میں قرآن مجید کی تلاوت پھیلاتے رہے بالآخر وقت آخر آیا اور بہ روز جمعرات 16جولائی 2015 کو اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔
(خادم القرآن قاری محمد عبداللہ عزام)
یہ بھی پڑھيں: