شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم رحمہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کا مختصر تعارف

الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ
”جو شخص قرآن کے پڑھنے میں ماہرہو، وہ معزز اور نیک سفراء (فرشتوں) کے ساتھ ہوگا”
شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم رحمہ اللہ جماعت اہل حدیث میں تجوید وقرأت کے ان بانی اساتذہ میں سے تھے، جنہوں نے اس فن کی تدریس و تصنیف کو تقریبا گزشتہ 50 سالوں سے اوڑھنا بچھونا بنارکھا تھا ان کے سینکڑوں تلامذہ ملک وبرونی ملک میں مسلسل اس علم کے فروغ میں کردار اداکر رہے ہیں۔شیخ محترم مدینہ یونیورسٹی کے “کلیۃ القرآن” کے فضلاء میں سےتھے۔
پیدائش
محمد ادریس بن محمد یعقوب بن غلام اللہ بن جامعی، 1949ءکو چینیاں والی مسجد کے قریب سرایا والا بازار لاہور میں پیدا ہوئے۔( قیام پاکستان کے ڈیڑھ سال بعد)
نسبت عاصم
شیخ القراء جامعہ اسلامیہ گجرانوالہ میں پڑھتے تھے وہاں ادریس نام کے 3 لڑکے تھے جس کی وجہ سے خطوط خلط ہوجاتے تھے۔ لہذا انہوں نے امام عاصم رحمہ اللہ کی نسبت سے اپنا تخلص العاصم رکھ لیا۔ایک بار حافظ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ نے ان سے پوچھا تم نے یہ تخلص کیوں رکھا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا عاصم” تخلص” اس لیے رکھا ہے میں لوگوں کو قرآن مجید غلط پڑھنے سے بچاتا ہوں۔ تب سے یہ میرے نام کا جزبن گیا ہے۔
ابتدائی تعلیم
چینیاں والی مسجد کے قریب سکول میں داخلہ لیا پرائمری تک یہیں تعلیم حاصل کی چینیاں والی مسجد میں عام بچوں کی طرح انہوں نے بھی قرآن مجید پڑھنے جاتے تھے ناظرہ قرآن مجید مکمل کیا، اس مسجد کے ساتھ ان کا ایک خاص تعلق تھا۔
حفظ کا آغاز
پرائمری کے چینیا والی مسجد میں قاری صدیق لکھنوی رحمہ اللہ سے حفظ شروع کیا اور 1965ء میں :”تجوید القرآن لاہور” میں مکمل حفظ قرآن مجید قاری احمد دین رحمہ اللہ سے کیا۔
علم تجوید
فضیلتہ القاری المقری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ سے 1967 میں مدرسہ تجوید القرآن (تجوید)پڑھی۔
جس میں جمال القرآن، تیسیر القران، فوائد مکیہ، مقدمۃ الجزریہ وغیرہ۔
تحصیل علم کے لیے سفر
تجویدپڑھنے کے بعد انہوں نے کتابیں شروع کیں ۔مدرسہ محمدیہ رینالہ خورد(اوکاڑہ ) میں۔ جس کا موجودہ نام ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہے۔ایک سال تک وہاں رہے پھر بیماری کی وجہ سے لاہور آگئے پھر جامعہ اسلامیہ (گوجرانوالہ )میں داخلہ لیا۔ فضیلتہ الشیخ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ وشیخ الحدیث ابوالبرکات رحمہ اللہ سے اخذ فیض کیا۔ جس میں صحیح البخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، جامع ترمذی ، تفسیر بیضاوی، تفسیر جلالین۔
وہیں سے 1975ء فارغ التحصیل ہوئے۔
●اس کے بعد لاہور میں آگئے اور قاری اظہار احمد رحمہ اللہ سے قرأت سبعہ عشرہ شروع کردی۔ 1976ء میں یہیں سے تدریس کا آغاز کردیا۔
مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ
ابھی آپ نے تقریباً تین سال ہی تدریس کے فرائض سر انجام دیے تھے کہ ۱۹۷۹ میں آپ کا مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ ہوگیا،جہاں آپ نے کلیۃ القرآن میں داخلہ لیا۔ مدینہ یونیورسٹی میں پہلے سال آپ نے شعبہ اللغہ میں پڑھا۔ اور بعد ازاں سالہ “کلیۃ القرآن الکریم والدراسات الاسلامیہ” میں تعلیم مکمل کی اور شہادہ حاصل کیا۔
مشہور اساتذہ کرام
(1)فضیلتہ الشيخ عبدالفلاح المر صفی رحمہ اللہ۔
(2)فضیلتہ الشیخ عبدالرافع رضوان صاحب۔
(3)فضیلتہ الشیخ عبدالفلاح القاضی صاحب۔
(4) فضیلتہ الشیخ محمد جادو صاحب۔
(5)فضیلتہ الشیخ الدکتور عبدالرزاق صاحب۔
(6) فضیلتہ الشیخ سیبویہ رحمہ اللہ۔
(7) فضیلتہ الشیخ سالم محیصن صاحب۔
آپ نے کلیہ میں چار سال کے اندر “عشرہ کبری” پڑھی اور اسی کے ساتھ ساتھ شیخ القراء مرصفی رحمہ اللہ سے الگ پڑھنے کے لیے ٹائم لیا پھر ان سے “عشرہ کبری ” کا اجازہ بھی لیا۔
تدریب الدعاة کا کورس
كلية القرآن الكريم الجامعة الاسلاميه مدينه منورہ سے فراغت کے بعد پھر آپ نے رابطة العالم الاسلامی المکۃ المکرمہ میں تدریب الدعاۃ کا ایک سال کا کورس کیا مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے دوران تعلیم آپ نے اپنے والدین ماجدین کو حج بھی کروایا۔
پاکستان واپسی
مكة المكرمہ سے فراغت کے بعد حکومت سعودیہ کی جانب سے آپ کو “نائجیریا”
بھیجا جارہاتھا۔اس کے علاوہ بعض احباب کا اصرار تھا کہ بیت اللہ شریف میں
ایک پاکستانی قاری صاحب کے چلے جانے کے بعد آپ بیت اللہ شریف میں حفظ و تجوید پڑھائیں۔ اس سلسلے میں دوستوں کی جانب سے آپ کے کاغذات بھی جمع کرادیے گئے۔ مگر حضرت قاری صاحب کا اصرار تھا کہ میں پاکستان جاؤں گا اور اپنے ملک میں کام کروں
گا۔ ۱۹۸۷ء میں آپ پاکستان واپس آئے اور دوبارہ” المدرسۃ العالیہ تجوید القرآن” شیرانوالہ گیٹ لاہور میں پڑھانا شروع کردیا۔ اس وقت سے وفات تک آپ المدرسۃ العالیہ میں ہی تدریس و انتظام کے فرائض سر انجام دیتے رہے اور ساتھ ساتھ آپ عرصہ
(35) سال سے جامع مسجد لسوڑے والی بنگلہ ایوب شاہ (لاہور )میں خطابت کے
فرائض بھی انجام دیتے رہے
تلامذہ
شیخ القراء رحمہ اللہ کے شاگرد بھی بفضل خدا کثیر تعداد میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں خدمت قرآن میں مشغول ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ امارات،کویت، مالدیپ ،ایران، افغانستان ،مصر، لبنان وغیرہ ملکوں میں بھی قرآن مجید کی قرأت و تجوید کے فن سے طلباء کو مستفید کر رہے ہیں ان طلبہ کی طویل فہرست ہے چند کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
(1) قاری ابوبکر عثمانی صاحب فاضل قرأت سبعہ۔
(2)قاری عنایت اللہ ربانی کشمیری صاحب فاضل قرأت سبعہ۔
(3) قاری محمد اقبال صاحب فاضل قرأت عشرہ۔
(4) قاری محمد ابراہیم صاحب فاضل قرأت عشرہ۔
(5) قاری محمد حیات صاحب فاضل قرأت سبعہ۔
(6)قاری حبیب اللہ ساقی صاحب۔ فاضل قرأت سبعہ۔
(7) قاری عمران یوسف صاحب فاضل قرأت سبعہ۔
(8)قاری محمد یوسف صدیقی فاضل قرأت سبعہ۔
(9) قاری نجم الصبیح تھانوی صاحب فاضل قرأت عشرہ۔
(10)قاری عثمان انور صاحب فاضل قرأت سبعہ۔
تصنیفی کام
قاری صاحب مدوح تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف اور ترجمے کے فن سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ جماعتی اخباروں (ہفتہ روزہ الاعتصام اور اہل حدیث وغیرہ)میں لکھتے رہے ہیں بعض مسائل کی وضاحت کتابی صورت میں بھی کی ہے ۔
(1)ایضاح المقاصد شرح عقلیة اتراب المقاصد۔
(2)احسن المقال فی قرأت فی القراءت الثلاث۔
(3)الفوائد العلمیہ فی شرح المقدمۃ الجزریہ۔
(4)الکواک النیرہ فی القراءت الدرةوالطیبہ۔
(5)عمدۃ الاقوال فی شرح تحفۃ الاطفال۔
(6) المقدمۃ الجزریہ معہ تحفۃ الاطفال۔ (7)الفوائد سلفیہ علی المقدمة الجزریہ۔
(8)ابلاغ النفع فی القرات السبع۔
(9)الاھتداء فی الوقف والابتلااء۔
(10)تحفۃ الاخوان فی تجوید القرآن۔
(11)نفائس البیان فی رسم القرآن۔
(12)متشابہات القرآن۔
(13)شرف فوائد مکیہ۔
(14) شرح طیبۃ النشر۔
(15)تدریب الملمین۔
(16)محاسن قرآن۔
(17)قرآنی قاعدہ۔
(18)سبحانی قاعدہ۔
(19) تحبیر تجوید۔
(20) زينة المصحف۔
(21) حق تلاوہ۔
●قاری صاحب کو اللہ تعالٰی نے قرآن کی قرأت و تجوید کے فن سے خوب آگاہ فرمایا تھا۔یہ اللہ تعالی کا ان پر خاص احسان تھا کہ وہ تدریسی صورت میں بھی قرآن کی خدمت میں مصروف رہے۔ اور تصنیفی انداز میں بھی یہ فریضہ سرانجام دیتے رہے پھر پاکستان کے مختلف “قصبات وبلاد”میں قرأت وتجوید اور حفظ قرآن کے جو مدارس قائم ہیں،ان میں امتحان اور مقابلہ حسن و قرأت وغیرہ میں فیصلے کے فرائض انجام دینے کے لیے قاری صاحب کو مدعو کیاجاتا تھا۔
●علم وعرفان کا یہ آفتاب 16 فروری 2022ءکو غروب ہوگیا،
اناللہ وانا الیہ راجعون۔
آپ کی نماز جنازہ شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ(شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد )نے لاہور مینار پاکستان میں پڑھائی۔
اللہ تعالٰی شیخ محترم کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمین۔

● ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم :جامعہ سلفیہ فیصل آباد