سوال

میں محمد عابد بن محمد عبدالشکور نے دوسری شادی کی تاکہ میں اپنی بیوی کو شارجہ لے جاسکوں اور اللہ اولاد کی نعمت سے نوازے ۔ جب میں اسے شارجہ لے کر گیا تو پتہ چلا کے اسے مرگی کی بیماری ہے جو اسے 15 دن کے بعد ایک ہی دن میں تین تین مرتبہ دورہ پڑھتا ہے۔ اور جب دورہ پڑھتا ہے تو تقریبا20 منٹ تک اس کا دماغ کام نہیں کرتا۔اس طرح پاکستان میں میرے گھر میں بھی تین چار بار بے ہوش ہوئی، لیکن گھر والے اس کی بیماری کو نہ سمجھ سکے۔ ادھر شارجہ میں ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ اسے جلد از جلد واپس بھیج دیں، کیونکہ اس کے پاس ہر وقت کسی کا ہونا ضروری ہے۔ اور کہا کہ اسے کہیں بھی نہ لے کرجائیں، کیونکہ اسے کبھی بھی دورہ پڑسکتا ہے۔ لہذا میں نے اسے پاکستان بھیج دیا ۔جب لڑکی سے پوچھا گیا تو اس نے بتایاکہ یہ بچپن سے ہوتا ہےاور میں چار چار گھنٹے تک بے ہوش رہتی تھی۔ ان لوگوں نے اس بیماری کو مجھ سے چھپایا،جھوٹ بولا اور دھوکہ دیا۔ اب اگر ہم کوئی فیصلہ کریں تو ہمیں کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟ برائے کرم اس کی رہنمائی فرمادیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

محمد عابد بن محمد عبدالشکور نے دوسری شادی اس نیت سے کی کہ اللہ اولاد کی نعمت سے نوازے،لیکن ہوا یوں کہ جو اس کا دلی سکون اور ذہنی اطمینان ہے ، جو نکاح کے اولین مقاصد میں سے ہے ، وہ بھی پورا نہیں ہو سکا۔
اللہ تعالی نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا ہے:

“وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً”. [الروم:21]

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی۔
لیکن یہ شادی اطمينان اور سکون کیا بننا تھی یہ تو الٹا اس کے لیے دردِ سر بن گئی ہے۔ اولاد کا حصول تو ایک ثانوی حیثیت ہے ،اولین حیثیت انسان کے سکون اور اطمينان کو ہے۔ لیکن سائل کے بقول اس کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ کیا گیا ہے، یہ بتایا ہی نہیں کہ یہ پرانی اور شدید قسم کی بیماری میں مبتلا ہے، جو کہ ہے بھی لاعلاج ! تویہ اچھا کیا ہے اس بيچارے نے کہ اس نے یہ پوچھ لیا ہے کہ اگر میں کوئی ایسے اقدامات کروں تو مجھے کوئی گنا ہ تو نہیں ہوگا؟
تو اسے کوئی گنا ہ نہیں ہے کہ اسے طلاق دے دے تاکہ اسے مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بلکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ جو حق مہر دیا ہے جرمانے کے طور پہ اس کا بھی مطالبہ کرنا چاہے، تو کر سکتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ