سوال

کیا شادی شدہ عورت اپنے والدین کے گھر جا کر قصر نماز پڑھ سکتی ہے ؟ کیونکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کے جس گھر میں عورت کا جائیداد میں حصہ ہے وہاں قصر نماز ادا نہیں کر سکتی ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

انسان جس شہر یا گاؤں میں رہتا ہے وہ اس کا وطنِ اقامت ہے۔ وہاں سے اگر اس نے کم و بیش 24 کلومیٹر کا سفر کرنا ہو تو اپنے شہر کی حدود سے نکل کر قصر نماز شروع کر سکتا ہے۔
جہاں اس نے جانا ہےاگر اس کا چار دن چاررات یا 20 نمازیں پڑھنےتک کا ارادہ ہو تو وہ قصر نماز پڑھے گا۔ اگر اس سے زیادہ اقامت کا ارادہ ہو تو پہلے دن ہی سے پوری نماز پڑھے گا۔
جس عورت کی شادی ہو چکی ہے ، اس کی اقامت وہاں شمار ہوگی جہاں اپنے خاوند کے ساتھ رہتی ہے۔پھر بعد میں وہ اپنے والدین کو ملنے جاتی ہے یا بھائیوں کو ملنے جاتی ہے تو وہ اس کی اقامت گاہ شمار نہیں ہوگی،بلکہ وہ مسافرانہ حیثیت سے مہمان بن کے ان کے گھرجائے گی وہاں جاکر وہ قصر کرے گی اگر قصر کی مسافت ہو۔
یہ بات غلط ہے کہ جہاں جائیداد ہو یا جائیداد میں حصہ ہو اس کو اقامت شمار کریں گے۔اس کی کتاب و سنت میں کہیں بھی دلیل نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ