شیخ رحمہ اللہ کا راقم الحروف نے چند سال پہلے تحریری انٹرویو کیا تھا، جو اسی وقت سے العلماء ویب سائٹ پر موجود ہے، جسے درج ذیل لنک پر دیکھا جا سکتا ہے:
انٹرویو فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی رحمہ اللہ
یہ انٹرویو بعد میں فتاوی لجنۃ العلماء (جلد اول) میں مفتیانِ کرام کے تعارف کے ضمن میں بھی طبع ہو چکا ہے، کیونکہ شیخ مکرم لجنۃ العلماء کے مفتیانِ کرام میں شامل تھے اور بیسیوں فتاوی میں آپ کا اسم گرامی بمع دستخط شامل ہے۔
اس کے علاوہ لجنۃ العلماء کے تحت ایک اور سلسلہ ’سوالات و جوابات’ کے عنوان سے شروع ہوا تھا، اس میں ابھی میں نے دیکھا، شیخ رحمہ اللہ نے تقریبا 500 کے قریب سوالات کے جوابات دیے تھے، جن میں سے غالبا آخری سوال آج 26 فروری کو ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ہے۔
تمام سوالات یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
اسی طرح فتوی کمیٹی یعنی لجنۃ العلماء للإفتاء میں آپ نے ایک استفتاء کا جواب کل بعد از عشاء ارشاد فرمایا، جس کا باقاعدہ فتوی دیگر مشایخ کے دستخط کے ساتھ چند دن تک جاری ہو گا۔ ان شاء اللہ۔
اس تفصیل سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ آخری وقت تک دینی سرگرمیوں میں مصروف رہے!
شیخ رحمہ اللہ کم و بیش 40 کتابیں ترجمہ و تصنیف فرمائیں، اور آخری وقت اس کام میں مصروف رہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ جب سے میں دیکھ رہا ہوں، شیخ رحمہ اللہ انٹرنیٹ جیسے وسائل و ذرائع میں بھی متحرک رہتے تھے، جس کی کچھ مثالیں اوپر ذکر کر دی گئی ہیں۔
چند دن بعد رمضان آنے والا ہے، چار سال پہلے جب ہم نے رمضان کے تیس دنوں کی مناسبت سے تیس موضوعات طے کر کے کبار مشایخ سے اس کے حوالے سے ریکارڈنگ کروائی، تو سب سے پہلا درس اس حوالے سے شیخ رحمہ اللہ ہی کا تھا۔ جو یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:

یہ صرف العلماء ویب سائٹ کے حوالہ سے کچھ چیزیں ذکر کی ہیں، ورنہ دیگر ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز اور رسائل و جرائد میں شیخ کے بیسیوں آثار موجود ہیں۔
ہمارے لجنۃ العلماء والے گروپ میں شیخ محترم کا آخری میسیج مولانا سلیمان جمالی کے والدِ مکرم کی وفات پر درج ذیل کمنٹ کی صورت میں تھا، جو آپ نے 25 فروری بروز منگل شام سات بج کر پینتیس منٹ پر ارسال کیا تھا:
’’ان للہ مااخذ ولہ مااعطی۔ وکل شیئ عندہ باجل مسمی۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ ربنااغفرلناولاخواننا الذین سبقونابالایمان ’’.
کیا پتہ تھا کہ کل کو یہی دعائیں شیخ رحمہ اللہ کے حق میں ہو رہی ہوں گی۔
اللہ تعالی شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور ان کے علمی، تدریسی، دعوتی کاموں کو ان کے لیے بہترین صدقہ جاریہ بنائے۔