بائیکاٹ میکڈونلڈز پر ویڈیو ریکارڈ کروائی تو بعض حضرات نے اعتراض کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی شکست خوردہ ذہنیت قرار دیا اور ساتھ اس اسٹریٹیجی کو غیر سودمند و بیکار باور کروایا۔ یہ اسٹریٹیجی سودمند ہے یا نہیں، اس پر تو ان شاءاللہ جلد ایک تفصیلی ویڈیو بنا کر اپلوڈ کرنے کے ارادہ ہے،
تاہم سردست احباب ذرا اس مغربی خاتون کی ویڈیو ملاحظہ فرمائیں جس کے اندر اس نے بڑی تفصیل اسرائیل اور یہودیوں کی مصنوعات کو متعارف کرایا اور اس کے بائیکاٹ مہم میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ صرف ایک خاتون کا قصہ نہیں، اس وقت سوشل میڈیا پر مغربی اقوام سے تعلق رکھنے والے کتنے ہی افرد جن کی تعداد بلا مبالغہ لاکھوں میں ہے اس قسم کی بائیکاٹ کی ویڈیوز بنا کر اپلوڈ کررہے ہیں اور ان میں سے 99 فیصدی حضرات غیر مسلم ہیں جو نہایت ترقی یافتہ ممالک میں رہتے ہیں۔
اب چاہیں تو ہمارے معترض دوست ان تمام لوگوں کو شکست خوردہ ذہنیت کا حامل اور پسماندہ ملک کا باسی قرار دیکر گلوخلاصی حاصل کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔
یاد رہے ہمارے مخالفین مادہ پرست گروہ ہیں جن کی ہم پر فوقیت ان کی مادی و معاشی ترقی اور اتحاد میں مضمر ہے۔ ان کی مصنوعات و کاروبار کا معاشی بائیکات ان لوگوں کے لہے سم قاتل اور راتوں کی نیندیں اڑانے والا ہے۔ کسی کو یقین نہ ہو تو ذرا انٹرنیٹ پر سرچ کرکے دیکھ لے کہ ظالم نے انکل سیم پر پورا زور لگایا ہوا ہے کہ کسی بھی طرح سے اس بائیکاٹ کو رکوائے جس کے لیے انکل سیم نے اٹھارہ اسٹیٹس میں جبرا اس بائیکاٹ کے خاتمے کے لیے قانون کے نفاذ کا اہتمام شروع کردیا ہے۔

دوسری طرف ہمارے دوستوں کا یہ حال ہے کہ معیار اور کوالٹی کے نام پر تھوڑی بہت قربانی دینا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ ان کا یہ کہنا  ہے کہ متبادل کوئی برابر کی  کوالٹی والی ہو تو ہم بائیکاٹ بھی کریں۔ ورنہ سب سٹینڈرڈ مصنوعات کے استعمال سے ہم کیوں نقصان اٹھائیں۔ اس سوچ کے ساتھ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ دشمن سے مقابلہ کریں گے۔

فہد حارث