سوال

ہمارا 2مرلہ مکان ہے۔ شوہر فوت ہوگیا ہے، اولاد بھی نہیں ہے۔ کیا اس میں سے شوہر کے بہن بھائیوں کو وراثت ملے گی ؟جبکہ نیچے مدرسہ اور اوپر رہائش ہے۔ شوہر کا ایک بھائی اور 5 بہنیں ہیں۔ ایک مرلہ بیوہ کے نام اور دوسرا مرحوم شوہر کے نام ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جب شوہر فوت ہو جائے اوراس کی اولاد نہ ہو تواس کی جائداد میں سے بیوہ کو چوتھا حصہ ملتا ہے ۔بیوہ کو چوتھا حصہ دے کر جو باقی بچتا ہے وہ بہن بھائیوں کا ہے۔
تقسیم کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ اس میں جو بیوہ کی ملکیت ہے اس کو الگ کر لیا جائے گا۔اور باقی جتنی بھی شوہر کے نام جائیداد ہے اس کے 28 حصےکر لئے جائیں گے۔ان 28 حصوں میں سے چوتھا حصہ بیوی کو دیا جائے گا۔جو کہ 7 حصے بنیں گے۔اور باقی بچیں گے 21 حصے۔ان 21 حصوں میں سے 6 حصے بھائی کو اور تین تین حصے پانچ بہنوں میں سےہر بہن کو مل جائیں گے ۔
یہ ساری تفصیل تب ہے، جب وہ جگہ مدرسہ یا مسجد وغیرہ کے لیے وقف نہ ہو، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ ایک مرلہ بیوی کے نام اور دوسرا شوہر کے نام ہے۔ لیکن اگر وقف ہو، تو پھر اس میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ