سوال            (297)

کیا سونے اور چاندی کے ورق کھانے میں استعمال کیے جاسکتے ہیں ؟ اور اسی طرح سونے اور چاندی کے برتن کھانے پینے کے علاوہ دیگر ضروریات کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں؟

جواب

سونے چاندی کے ورق اگر طبی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو بوقت ضرورت کھائے جا سکتے ہیں، کھانے میں حرمت کی دلیل تو موجود نہیں (واللہ اعلم)  البتہ دیگر استعمال کی صورت میں مردوں کے لئے کچھ مخصوص مقدار کی اجازت کے ساتھ منع ہے، شیخ عبد الرحمن البراک نے مٹھائی پر لگے ہوئے سونے چاندی کے اوراق کو کھانا جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ اسمیں مبالغہ و اسراف نہ ہو۔

[موقع الاسلام سؤال وجواب]

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

حدیث میں اس کی ممانعت موجود ہے۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا تَشْرِبُوْا فِيْ آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبِسُوا الْحَرِيْرَ وَالدِّيْبَاجَ ، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الآخرة,
[صحیح بخاري: كتاب الأشربة، باب آنية الفضة، صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء]

حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سونے اور چاندی کے پیالے میں نہ پیا کرو اور نہ ہی ریشمی کپڑے کو پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان کے لئے دنیا میں ہیں (کفار کے لئے) اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں۔

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ في بَطْنِهِ نَارُ جَهَنَّمَ.
[صحيح بخاري: كتاب الأشربة، باب آنية الفضة، صحيح مسلم، كتاب اللباس والزينة، باب تحريم استعمال أوانى الذهب والفضة في الشرب وغيره علی]

ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص سونے اور چاندی کے برتن میں کوئی چیز پیتا ہے تو وہ شخص اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ بھڑ کا رہا ہے۔
اسلام نے مسلمانوں کو سونے اور چاندی کے بنے ہوئے برتنوں میں کھانے اور پینے سے منع کیا ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سونے اور چاندی کے بنے ہوئے پیالوں اور پلیٹوں میں نہ کھاؤ اور نہ ہی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لئے آخرت میں خاص کر رکھا ہے اور یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ جو لوگ اس دنیا میں اسے کھانے اور پینے کے لئے استعمال کرتے ہیں گویا کہ وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ڈال رہے ہیں۔
منقول

فضیلۃ العالم عبد اللہ عزام حفظہ اللہ