سوال (1092)

طاق راتوں میں قیام کیا جاتا ہے ، کیا ساری رات جاگنا چاہیے یا کچھ دیر تک جاگنا چاہیے؟

جواب

جاگنا تو چاہیے ، البتہ کوئی کم جاگتا ہے ، تو بھی اگر قیام سے مراد یہ ہے کہ پوری رات کے قیام کا ثواب تھوڑاجاگنے سے لے تو اس کا حل یہ ہے کہ امام کے ساتھ باجماعت تروایح ادا کرلے ، جب امام پڑھائے اس کے ساتھ پڑھیں ، جب فارغ ہو جائے تو بشارت ہے ، آپ کو پوری رات کے قیام کا ثواب ملے گا ، عشاء نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں فجر بھی جماعت سے ملے تو آپ کو اجر ملے گا ، اگر اس سے مراد شب قدر کا قیام ہے تو شب قدر صبح صادق تک برکت والی ہوتی ہے ، اس لیے علماء نے لکھا ہے کوئی شخص صبح صادق سے پہلے کچھ لمحات بھی گزار لیتا ہے تو وہ شب قدر سے محروم نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ کرام کو ساری رات سحری تک قیام اللیل کروایا تھا۔ یہاں کہ کہ صحابہ کو اندیشہ لاحق ہوگیا کہ شاید آج سحری نہیں کھا سکیں گے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَأَحْيَا لَيْلَهُ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ.

جب آخری عشرہ آتا تو آپ کمر کس لیتے،شب زندہ دار رہتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے۔۔
[بخاری و مسلم عن مسروق عن عائشہ]
آخری پورا عشرہ خصوصا راتوں میں عبادات میں مشغول رہنا چاہیے ، ہمارے ہاں چیزیں رواج بن جاتی ہیں۔۔ لوگ جاگتے ضرور ہیں لیکن وقت کا ضیاع ہوتا ہے گپ شپ میں وقت گزرتا ہے،مجالس اور ٹولیوں کی صورت میں نوجوان قصہ گوئی کرتے نظر آتے ہیں!! الا من رحم اللہ
صرف جاگنے کو عبادت سمجھنا درست نہیں۔ بلکہ اصل عبادت میں مشغول ہونا ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ