کیا شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں؟
ہمارے ہاں فرقہ وارانہ شدت کا ایک سبب یہ ہے کہ ہم کسی فرقے کا موقف اس کے معتبر علما سے سمجھنے کے بجائے مخالف مناظرانہ کتابوں سے اخذ کرتے ہیں۔ ان کتابوں میں اگرچہ اسی فرقے کے لٹریچر کے حوالے دیے جاتے ہیں مگر یہ نہیں دیکھا جاتا کہ خود وہ فرقہ اپنے لٹریچر کی باتوں کی تشریح کیسے کرتا ہے۔
اس کی ایک مثال بارہ امامی شیعوں کی طرف تحریف قرآن کے نظریے کی نسبت ہے۔ اثنا عشری علما کا آفیشل موقف یہ ہے کہ موجودہ قرآن ہی حقیقی قرآن ہے لیکن اس کے باوجود انھیں تحریف قرآن کا قائل باور کرایا جاتا ہے اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ شیعوں کی کتابوں میں تحریف قرآن کی روایات موجود ہیں۔ ان روایات کے متعلق شیعہ علما کی رائے یہ ہے کہ یہ موضوع اور باطل روایات ہیں جو قابل حجت نہیں ہیں۔
ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ شیعہ عالم مرزا حسین نوری طبرسی نے اس موضوع پہ کتاب لکھی ہے: فصل الخطاب في إثبات تحريف كتاب الأرباب؛ اس میں قرآن مجید میں تحریف کا اثبات کیا ہے۔ لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ اس کے رد میں لکھی جانے والی شیعہ علما کی کتابوں کا تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ اس کی تردید میں علامہ سید محمد حسین شہرستانی نے حفظ الکتاب الشریف عن شبھۃ القول بالتحریف لکھی اور علامہ محقق شیخ محمود تہرانی نے کشف الارتیاب فی ردّ فصل الخطاب کے نام سے کتاب تحریر کی۔ نوری طبرسی کی پیش کردہ روایات کا مدار ضعیف اور کذاب راویوں پر ہے جو لائق استناد نہیں ہیں۔ شیخ محسن علی نجفی نے الکوثر فی تفسیر القرآن میں اس موضوع پہ بڑی تفصیل سے لکھا ہے اور تحریف قرآن کے نظریے کوباطل قرار دیا ہے۔
اہل سنت کے متعدد کبار علما نے بھی صراحتاً شیعوں سے نظریۂ تحریف قرآن کی نفی کی ہے اور لکھا ہے کہ وہ قرآن مجید کو محفوظ مانتے ہیں؛ ان میں علامہ رحمت اللّٰہ کیرانویؒ (اظھار الحق) علامہ شبلی نعمانی (مقالات شبلی، جلد اول)، مولانا شمس الحق افغانی (علوم القرآن) اور مفتی محمد تقی عثمانی (فتاویٰ عثمانی) لائق ذکر ہیں۔ استادِ گرامی ڈاکٹر حافظ محمود اختر نے اپنے گراں قدر مقالے حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین میں بھی اسی رائے کی تائید کی ہے۔
شیعہ علما کی تصریحات کو نظر انداز کر کے ان کے خلاف لکھی جانے والی کتابوں کے حوالے دے کر انھیں تحریف قرآن کا قائل ثابت کرنا ایسے ہی ہے جیسے بریلوی مسلک کی آرا دیوبندی علما کے فتاویٰ سے اخذ کی جائیں اور ان کی اصل کتابوں سے رجوع ہی نہ کیا جائے؛ یا اہل حدیث کا موقف اعلا حضرت فاضل بریلوی کی تحریروں سے سمجھنے کی کوشش کی جائے!
المختصر شیعہ اور سنی دونو قرآن مجید کے متن کے محفوظ ہونے پہ متفق ہیں تاہم ان میں ایک بڑا اہم اختلاف پایا جاتا ہے کہ تحریف قرآن کے قائل کا کیا حکم ہے؟ اہل سنت تو اسے بہ یک زبان غیر مسلم سمجھتے ہیں اور اسلام کی سرحدوں سے باہر کا شخص گردانتے ہیں؛ شیعوں کے ہاں مگر اس پہ اتفاق نہیں۔ ان میں بہت سے قائل تحریف کو تاویل کا عذر دیتے ہیں کہ ممکن ہے اسے بعض روایات سے دھوکا لگ گیا ہو اور یہ اس لیے قرآن میں کمی بیشی کا قائل ہو! لیکن یہ رائے بہت ہی کم زور ہے کیوں کہ قرآن مجید کا مکمل اور محفوظ ہونا اہل اسلام کے یہاں ہمیشہ قطعی اور اجماعی رہا ہے، اس میں ادنی شک و شبہہ نسبتِ اسلام و ایمان کو نابود کرنے کے لیے کافی ہے!

طاہر اسلام عسکری