طلبۂ علم اور مطالعہ کا شوق

طلبۂ علم اور مطالعہ کے شائقین جب لائبریریوں میں جاتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ قدیم اور جدید دائرۂ معارف (انسائیکلوپیڈیاز) شیلفوں کی زینت بنے ہوئے ہیں، اور کیسی کیسی ضخیم تصانیف موجود ہیں جو آنکھوں میں جلال بھر دیتی ہیں، تو ان پر مختلف قسم کے جذبات و احساسات طاری ہوتے ہیں، انھی احساسات و جذبات میں سے ایک جذبہ مایوسی بھی ہوتا ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگ دل ہی دل میں کہتے ہیں: “میں یہ تمام کتابیں کب اور کیسے پڑھ پاؤں گا، جب کہ میں تو ابھی ایک یا دو کتابوں میں ہی الجھا ہوا ہوں اور بڑی مشکل سے ایک ہی کتاب مکمل کرتا ہوں؟” پھر یہ احساس اس کے ساتھ رہتا ہے حتیٰ کہ وہ مطالعہ چھوڑ دیتا ہے۔ اور یہی لمحہ ہوتا ہے جب شیطان خوش ہوتا ہے کیونکہ اس نے اسے علم اور مطالعہ سے ہٹا دیا، حالانکہ اگر وہ مستقل مطالعے کی عادت برقرار رکھتا اور علمی محافل میں شرکت کرتا رہتا تو اسے اور دوسروں کو فائدہ پہنچتا۔

اسی لیے یہ احساس طالب علم پر غالب نہیں آنا چاہیے اور نہ اسے اس محدود سوچ میں مبتلا ہی ہونا چاہیے۔ اسے یہ جان لینا چاہیے کہ اسے ہر کتاب پڑھنے کی ضرورت نہیں، بلکہ بعض کتب اور ان کی بنیادی تعلیمات اسے بہت سی دیگر کتب سے بے نیاز کر سکتی ہیں۔ نیز کتابوں میں بہت سے مضامین اور مطالب دہرائے جاتے ہیں، اور اگر کوئی شخص مستقل مزاجی سے اور تھوڑا تھوڑا مطالعہ بھی کرتا رہے تو وہ بہت سا علم حاصل کر لیتا ہے اور اکثر نصوص اور آثار اس کے زیر مطالعہ آ جاتے ہیں۔ اگر وہ حکمت سے مطالعہ کرے، صحیح کتابیں منتخب کرے اور اہل علم سے مشورہ کرے کہ کس کو پہلے پڑھا جائے اور کس کو بعد میں، تو وہ اکثر علمی خزانے تک رسائی اور علماء کی تصانیف کا نچوڑ حاصل کر سکتا ہے۔

پھر بات صرف مقدار کی نہیں بلکہ معیار کی بھی ہے، کیونکہ ایک شخص اگر ایک معیاری کتاب کو کئی بار پڑھتا ہے تو وہ اس کے لیے دس کتابوں سے بھی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اور ایسے ہی وہ دس کتابوں سے زیادہ نفع حاصل کر سکتا ہے اگر وہ انہیں غور و فکر اور توجہ سے پڑھے، بجائے اس کے کہ وہ سینکڑوں کتابوں کو سرسری طور پر دیکھ کر گزر جائے۔

خاص طور پر جب وہ اللہ پر بھروسہ کرے، علم میں اضافے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی دعا کرے، اور جو علم حاصل کرے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کا اہتمام کرے، اور اس علم کا اثر اس کے کردار، عبادت اور بصیرت میں ظاہر ہو۔

عربی تحریر: عبدالرحمن راضی الغماری
مترجم پوسٹ: عمران صارم

یہ بھی پڑھیں: نصوص قرآن وسنت کی تشریح میں فہم سلف کی اہمیت