سوال

جناب مفتی صاحب گزارش ہے کہ:
میرا بھائی مدد شاہ ولد نور دین 2010 میں وفات پاگیا تھا۔ مرحوم نے زرعی رقبہ تقریبا 60 کنال چھوڑا تھا۔ گزارش ہے کہ ان کے مندرجہ ذیل رشتہ داروں میں شرعی طور پر کون کون وارث بنتے ہیں؟ اور ہر ایک کو کتنا حصہ مل سکتا ہے ؟
(1) والدین: مرحوم کے والدین ان سے پہلے فوت ہوچکے ہیں ۔
(2) نرینہ اولاد (بیٹے): مرحوم کی نرینہ اولاد کوئی نہیں تھی ۔
(3) بیٹیاں: مرحوم کی 4 (چار) بیٹیاں ہیں اور یہ سب حیات (زندہ) ہیں۔ان چاروں کے نام درج ذیل ہیں: (1) توقیر بی بی (2) صفیہ بی بی (3) حیات بی بی (4) مسرت بی بی
(4) حقیقی بھائی: مرحوم کا کوئی حقیقی بھائی نہیں تھا۔
(5) باپ شریک بھائی: مرحوم کے 4 (چار) باپ شریک بھائی ہیں۔
(1) محمود شاہ جو کہ مرحوم کی زندگی میں فوت ہوگیا تھا ۔اس (محمود شاہ)کی اولاد ، بیٹا جمیل شاہ ،بیٹی سکینہ بی بی تھے۔ سکینہ بی بی ابھی 3 ماہ قبل فوت ہوگئی ہے۔
(2) عبدالغفور شاہ : یہ مرحوم کی وفات کے بعد فوت ہوا ہے ۔اس(عبدالغفور شاہ) کی اولاد میں بیٹا خلیق شاہ بیٹی زرینہ بی بی یہ زندہ ہیں۔
(3) محمد صدیق شاہ (باپ شریک بھائی) یہ بھی مرحوم کے بعد فوت ہوا ۔اس کے ورثا:بیٹے (شجر شاہ، فخر شاہ ، ظفر شاہ ، اظھر شاہ ،شمس شاہ، قمر شاہ )،بیٹی: زینب بی بی اوربیوی عائشہ بی بی ہیں۔
(4) مقبول شاہ یہ بھی مرحوم کا باپ شریک بھائی ہے، اور ابھی زندہ ہے ۔
(6) حقیقی بہنیں: (1)روشن بی بی ، (2) زبیدہ بی بی یہ دونوی مرحوم سے پہلے فوت ہوگئی ہیں اور یہ مرحوم کی سگی بہنیں تھیں۔
(3)خدیجہ بی بی یہ بھی مرحوم کی حقیقی سگی بہن ہے اور یہ مرحوم کی وفات کے ایک سال بعد فوت ہوئی ہے، اس کی اولاد یہ ہے : بیٹے (احمد شاہ ، اجمل شاہ )، بیٹیاں :(عزیزاں بی بی، نصرین بی بی ، ریبہ بی بی )
(7) باپ شریک بہن: محمداں بی بی یہ مرحوم کی باپ شریک بہن ہے اور یہ زندہ ہے ۔
(8) مرحوم کی زوجہ ( بیوی ):مرحوم کی ایک ہی بیوی تھیں صغراں بی بی، یہ اپنے خاوند کی وفات کے تقریبا 8 سال بعد فوت ہوگئی ہیں ۔
صغراں بی بی کے ورثاء مندرجہ ذیل ہیں:
(1) مرحومہ کا بیٹا کوئی نہیں تھا۔
(2) مرحومہ کی 4بیٹیاں ہیں جن کے نام مرحوم (مدد شاہ) کے ورثاء کے ضمن میں بھی لکھے گئے ہیں: (1) توقیر بی بی (2) صفیہ بی بی (3) حیات بی بی (4) مسرت بی بی ۔
(3) مرحومہ کی بہن کوئی نہیں ہے۔
(4) مرحومہ کے سگے بھائی تین ہیں : (1)مردان شاہ یہ مرحومہ سے پہلے فوت ہوگئے تھے ،(2) نگاہ شاہ یہ مرحومہ سے پہلے فوت ہوگئے تھے،(3) فرمان شاہ یہ مرحومہ کے بعد فوت ہوا ہے۔ اس کی اولاد میں بیٹے (رحمت شاہ ،احمد شاہ) ، بیٹیاں:(ثمینہ بی بی ،کنیزہ بی بی ) ہیں۔
شکریہ
العارض :مقبول شاہ.
تاریخ :26/11/2022

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مذکورہ جتنے بھی رشتے ہیں، ان میں سے صرف مرحوم مدد شاہ کی چار بیٹیاں، اس کی بیوی اور سگی بہن (خدیجہ) وارث ہوں گی۔ 60کنال رقبہ ان مذکورہ ورثاء میں درج ذیل ترتیب کے مطابق تقسیم ہوگا:
میت سے رشتہ نام وارث شرعی حصہ (فیصد) ترکہ سے حصہ
بیٹیاں توقیر بی بی دو تہائی
2/3 10کنال
صفیہ بی بی 10 کنال
حیات بی بی 10 کنال
مسرت بی بی 10 کنال
بیوی صغراں بی بی آٹھواں :1/8 7.5 کنال
حقیقی بہن خدیجہ بی بی بقیہ: 1/5 12.5 کنال
بقیہ جتنے بھی رشتے مذکور ہیں، ان کا وارثت میں حصہ نہیں ہے۔ ماں باپ اور روشن بی بی اور زبیدہ بی بی اس لیے نہیں کیونکہ وہ مرحوم سے بھی پہلے فوت ہوچکے ہیں۔ میت کا وارث وہی بنتا ہے، جو اس کی وفات کے وقت زندہ ہوتا ہے۔ باپ شریک بہن بھائیوں میں سے بھی کوئی وارث نہیں ہوگا، کیونکہ جب حقیقی اولاد اور حقیقی بہن بھائی موجود ہوں، تو پھر باپ شریک کا حصہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح ان سب کی اولادوں کا بھی وارثت میں حصہ نہیں ہے۔ بیوی کے رشتہ داروں میں سے بھی کوئی وارث نہیں ہوگا۔
 صغراں بی بی چونکہ اپنے خاوند کے بعد فوت ہوئی ہے، اس لیے وہ اپنے خاوند کی وارثت سے مذکورہ حصے کی حقدار ہوگی۔ اور یہ حصہ ( اور اگر اس کے علاوہ بھی اس کی کوئی وارثت ہے) وہ اس کی چاروں بیٹیوں میں اور اس کے بھائی فرمان شاہ میں تقسیم ہوگا۔ بیٹیوں كو دو تہائی حصے ملے گا، جبکہ بقیہ ایک تہائی فرمان شاہ کو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ