حيلة العاجز
فرقہ مدخلیہ سے گزارش ہے کہ علم کے میدان میں اُتریں اور دلائل سے بات کریں دھیمے سُروں میں نہ گائیں کہ تکفیری ایسا کرتے، دیکھو جی منہج منہج ہوتا ہے۔ کیا ہے تمہارا منہج؟ سامنے لاؤ۔

هات ما عندك من الكتاب والسنة ولا تستتر بالتهم والهمز واللمز فانه حيلة العاجز۔

دلائل اور منہج سلف سے ثابت کرو کہ اس وقت جہاد فلسطین اُمت کے جمیع حکمرانوں خصوصا آل سعود پر واجب نہیں اور ترک کرنے والا مرتکب کبیرہ نہیں؟ کیونکہ اس وقت ان مظلوم و مجبور مسلمانوں کا خون دیکھنے والے ہم خاموش تماشائی ہیں جو اس کھیل کو داد دے رہے ہیں۔ ہماری تحریریں سب کے سامنے ہیں، اور مزید دلائل کی روشنی میں اسلاف کا منہج اور فقہ جہاد دفاعی بیان کرنے کو تیار ہیں۔ اور اگر ان اجتماعی مسائل کے بارے میں کتاب و سُنت سے استدلال کرنے اور مسئلہ معینہ پر قوم کو رہنمائی دینے سے عاجز ہو تو پھر ادھر اُدھر کے عمومی اقوال زریں چھوڑنا اور منھج کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنا بھی چھوڑ دو۔ یہ اُمت کے خُون کا مسئلہ ہے تمہارے بادشاہ کی حُرمت کا یا تمہاری نوکری کا نہیں۔ اللہ اور اُس کے رسول علیہ السلام کے دین سے مت کھیلو۔

منہج کوئی چڑیا نہیں جو تم نے پنجرے میں بند کی ہوئی ہے اور لوگوں کو اس سے ڈرا ڈرا کر بھرم قائم رکھتے ہو۔ منھج اسی طرح کے مواقع پر فقہ و استدلال میں، رویے اور تحریر میں نظر آتا ہے۔ ورنہ کیا فرق ہے تُم میں اور اُس صوفی میں جو عشق کے نام پر اہلحدیث کو گُمراہ کہتا اور غامدی میں جو فکر و درایت کے نام متمسکین سُنت پر طعن کرتا ہے۔ مجرد دعوی کی سڑے ہوئے بُھس جتنی بھی حیثیت نہیں۔ منھج صحابہ رکھتے ہو تو مسئلہ فلسطین میں دلیل اور بُرھان کے ذریعے دکھاؤ، ورنہ تہمت اور بک بک میں کونسا علم درکار ہے؟ یہی تو حیلة العاجز ہے۔

ضیاء اللہ برنی