یمن کے  حوثی باغی جنہیں انصار اللہ کہا جاتا ہے۔ ان کے بارے میں یاد رکھیں کہ حوثی فلسطین کی مقاومتی تنظیم حماس کی شدید مخالف ہے۔
وجہ یہ ہے کہ حم aaس نے 2015ء میں صنعا کے پر حوثی قبضے کے بجائے یمن کی قانونی حکومت کی حمایت کی تھی۔ چونکہ اس وقت فلسطین میں مقاومت کو عالمی سطح پر مقبولیت میسر ہے جس کے باعث حوثی اور ان کے دیگر پیٹی بند بھائی اس کو پوری طرح کیش کررہے ہیں۔تاکہ وہ اس معاملے کے بعد  پرزے نکال کر امریکہ اور اس کی حامی قوتوں کی نظروں میں خود کو اہل ثابت کرکے مفادات سمیٹ سکے۔
یہ مشرق وسطی کی سیادت کا معاملہ ہے۔ عراقی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق رواں ہفتے بعض تنظیموں کی جانب سے امریکی مفادات کے منافی عمل سرزد ہونے پر امریکی ادارے نے انہیں سخت پیغام پہنچایا ہے اور کہاہے کہ جنہیں ہم نے بنایا ہے انہیں ختم بھی کرنا مشکل نہیں۔
حقیقت یہی ہے کہ عراق میں امریکی کانوائے کی سیکورٹی بھی یہی تنظیمیں فراہم کرتی ہیں۔ اگر یہ نہ کرے تو عراق میں ایک امریکی گاڑی بھی سڑک پر باہر نہ آسکے۔
الحشد الشعبی کے پاس عراقی فوج سے زیادہ ہتھیار اور عسکری وافرادی قوت موجود ہے۔ آپ کو شائد معلوم ہوگا کہ عراق میں واقع امریکی سفارت خانہ دنیا بھر میں سب سے بڑا سفارت خانہ ہے۔ جہاں 2011 تک 16 ہزار افراد پر مشتمل سٹاف تعینات تھا۔
اس سفارت خانے پر عراقی گروپوں نے 2020ء میں دھاوا بول کر اس کے کئی اہم مقامات میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا تھا۔ اس وقت عراق میں یہی تنظیمیں ڈرامہ بازی کرتے ہوئے بیانات دے رہی ہیں مگر اسرائیل کے خلاف میدان میں نہیں آتیں۔ ایران کے حامی ڈاکٹر فیصل قاسم نے بھی یہ تسلیم کیاہے کہ حوثی محض ڈرامہ بازی کررہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر حوثی مرد ہیں تو جنوبی لبنان پہنچ کر محاذ سنبھال لیں۔

علی ہلال