سوال

بچے کے حفظِ قرآن کے موقع پر والد اس کے اساتذہ کو گفٹ دینا چاہتا ہے،اس کا سوال ہے کہ:

اساتذہ عموما کمزور طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ،تو میں ان کو گفٹ کی صورت میں اپنی زکاۃ ادا کر دیتا ہوں۔کیا یہ صورت اختیار کرنا جائز ہے؟یعنی اس کا مستحق زکاۃ ہونا معلوم نہیں ہے ،بلکہ عموما چونکہ دیندار طبقہ کمزور ہوتا ہے، اسی مناسبت سے دینا چاہتا ہے۔اور موقع یہ ہے کہ بیٹے کے حفظ پر اساتذہ کو کچھ نہ کچھ تو دینا ہی ہے، تو کیوں نہ  زکاۃ ہی دے دی جائے۔اس طرح ان کو شرمندگی بھی نہ ہو، خود داری بھی قائم رہے گی ۔کیا ایسا کرنا جائز اور درست ہے؟اس کا فریضہ زکاۃ بھی ادا ہوجائے گا، اور ڈبلنگ سے بھی بچ جائے گا۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

زکوٰۃ کی ادائیگی کا یہ طریقہ بالکل غلط ہے۔کیونکہ قرآن ِ کریم میں  زکوٰۃ  کےمصارف متعین ہیں۔جنہیں اللہ تعالی نے بالکل واضح  لفظوں میں بیان فرمایا ہے، اور یہ بھی بتلایا کہ  انہی مصارف  میں زکاۃ خرچ کرنا واجب ہے، اور یہ علم و حکمت پر مبنی فیصلہ ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:

“إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ”. [التوبة:60]

صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور [زکاۃ جمع کرنے والے]عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر پر (خرچ کرنے کے لیے ہیں)،یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

مستحقین زکوٰۃ کے لئے مسکین اور فقیر یا دیگر مصارفِ زکاۃ میں سے ہونا ضروری ہے۔یہ  درست نہیں ہے کہ دیندار طبقہ سارے کا سارا  زکوۃ  کا مستحق ہو۔ جب تک کسی کا زکوۃ  کا  مستحق ہونا متحقق نہ ہو، تب تک اس کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے۔

باقی رہا بیٹے کے حفظ کرنے پر استاد کو گفٹ دینا  تو یہ رواداری ہے، یا آپ اسے اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہیں،تو کیا آپ کو زکاۃ لگتی ہےکہ آپ اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے زکاۃ کا استعمال کرلیں؟

یہاں  دونوں کام ہی غلط ہیں:  ایک تو ان کا فقیر اور مسکین ہونا  ثابت نہیں۔دوسرا زکوٰۃ ایک فریضہ ہے وہ رواداری کے طور پر نہیں دی جا سکتی۔ بیٹے کے حفظ کے موقعہ پر زکاۃ استعمال کرنے کی بجائے، دیگر مال سے تحفے تحائف دیے جائیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ