سوال

مجھے ایک کمپنی سے جاب آئی ہے۔ اس میں کام اس طریقے سے ہوتا ہے،کہ جو سینئر مینجمنٹ ہیں،ان لوگوں کی آئی ڈی بنی ہوتی ہے۔وہاں پر ان کا سالوں کا تجربہ لکھا ہوتا ہے۔اس پران کوکام ملتا ہےاور وہ لوگ اپنے چھوٹے سافٹ وئیر انجینئر کو کام دیتے ہیں۔  کیونکہ آئی ڈی ان کے نام پہ ہوتی ہے۔ اس لیے دوسرےلوگوں کو لگتا ہےکہ یہ کام وہ خود کر رہےہیں جبکہ کام ہمیں کرنا پڑتا ہے اور نام ان کا جاتاہے۔ تو کیا اس طرح کام کرنا چاہیے؟اور اس کمپنی میں مزید دیگر کام بھی ہوتےہیں جیساکہ وہ اپنے پراڈکٹ بناتے ہیں، جو کہ جائز ہیں تو مجھے ان میں سے کوئی بھی کام مل سکتا ہے ،کیا میرا وہاں کام کرنا صحیح ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرما دیں ۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہماری معلومات کے مطابق یہ ’ٹیم ورک‘ کی صورت ہوتی ہے، ایک شخص کے نام پر آئی ڈی بنی ہوتی ہے، جبکہ اس کے پیچھے ایک مکمل ٹیم ہوتی ہے، جس میں لوگ مل جل کر کام کر رہے ہوتے ہیں، خود سائل نے بھی آخر میں ایک  مکمل کمپنی کا ذکر کیا ہے۔ اس میں  کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے، اور اس میں کیے جانے والے تمام جائز کاموں میں سے کوئی کام بھی کیا جاسکتا ہے۔

اس میں اشکال دو طرح سے  ہوسکتا ہے:

(1)  کسٹمر کو نام کسی کا ظاہر ہوتا ہے، جبکہ کام کرنے والے اور لوگ ہوتے ہیں، جو اس آئی ڈی والے نے ٹیم رکھی ہوتی ہے۔ تو کیا یہ دھوکہ کی صورت نہیں؟ ہمارے خیال میں یہ دھوکہ نہیں ہے، بلکہ یہ متعارف اور معہود ہے کہ یہ کام اسی انداز سے ہوتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ کسٹمر کو متعین کام مطلوب ہوتا ہے، اگر وہ مطلوبہ معیار کا  کام کردیا جائے، تو  اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ  کام آئی ڈی والے شخص نے خودکیا ہے، یا اس کی ٹیم کے کسی فرد یا افراد نے یا سب نے مل جل کر۔  اس میں رینکنگ اور ریٹنگ وغیرہ کا بھی نظام ہوتا ہے، لہذا کوئی بھی اکاؤنٹ، آئی ڈی تبھی  نمایاں ہوتے ہیں، جب کسٹمر ان سے مطمئن ہو کر مناسب ریٹنگ دیں، ورنہ  آئی ڈی یا اکاؤنٹ کو  نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

(2) دوسرا اشکال کام کرنے والوں کو ہوسکتا ہے، کہ ان کا باس یا ہیڈ کام ان سے کرواتا ہے، جبکہ پیسے خود لیتا ہے، جیسا کہ  مسئلہ ہذا میں بھی اشارتا یہ بات سامنے آرہی ہے۔ تو اس حوالے سے گزارش یہ ہے کہ  اگر آپ کسی کے ساتھ ایگریمنٹ اور معاہدہ کرلیتے ہیں، کہ آپ اسے کوئی کام کرکے دیں گے، جبکہ وہ اس کے عوض آپ کو تنخواہ دے گا، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ فریقین کو چاہیے کہ ایک دوسرے کا احساس اور خیال رکھیں، لیکن پھر بھی اگر  دونوں میں سے کوئی بھی ایک مطمئن نہ ہو، تو ایسا معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے۔

والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ