سوال

لڑکی اور اسکے والدین امریکہ میں ہیں ،جبکہ لڑکا اور اسکے والدین پاکستان ہیں۔تو ان کانکاح کیسے پڑھایا جائے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

پاکستان اور دوسرے پسماندہ علاقوں سے لوگ روزگار کمانے کیلئے یورپ‘ امریکہ اور دوسرے امیر ملکوں میں جاتے ہیں، چونکہ ان کے باقی رشتہ دار ملک میں رہتے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنے بچوں، بچیوں کی شادی کے سلسلہ میں کئی مسائل در پیش ہوتے ہیں۔ مناسب رشتے ملنا‘ ایک دوسرے کو دیکھنا اور پسند کرنا‘ شرائط طے کرنا‘ حق مہر وغیرہ کا فیصلہ کرنا۔ پورے خاندان کا ایک ملک سے دوسرے ملک آنا جانا‘ سفری دستاویزات کی تیاری، NOC کا حصول‘ اور اسی طرح کرایہ  ،اور رخصت ملنا وغیرہ وغیرہ، اسی طرح کے دیگر مسائل آڑے آتے ہیں۔ اس لئے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ لڑکا لڑکی اپنے اپنے گھر میں رہیں،  تمام امور طے کرلیےجائیں، اورنکاح ہو جائے۔ پھر لڑکی یا لڑکے کا باہر جانا ، جس کے لیے سفری دستاویزات کا حصول، بلکہ ان ممالک کی نیشنیلٹی یعنی  شہریت کا حصول بھی آسان تر ہو جائے گا ۔

ایسی صورت میں جب لڑکا کسی  ایک ملک میں اور لڑکی کسی  دوسرے  ملک میں ہو، تو  نکاح کیلئے دونوں کا موجود ہونا، اور دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول وغیرہ کی شرائط کیسے پوری ہوں گئی؟

مختصر جواب تو یہی ہے کہ نکاح کے لیے فریقین کا ایک جگہ پر موجود ہونا ضروری نہیں، بلکہ اگر آن لائن  یا ٹیلیفون کے ذریعے بھی شناخت اور پہچان اسی طرح ممکن ہو،جس طرح رو برو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کروایا جاتا ہے، تو آن لائن نکاح    بھی منعقد ہو جائے گا۔ لیکن چونکہ یہ معاملہ اہم ہے، اور اس میں غلط فہمی، غلط بیانی یا دھوکہ دہی کے امکانات کافی ہیں، لہذا ہم قدرے تفصیل کے ساتھ ، اس کا عملی طریقہ کار بھی بیان کردیتے ہیں، تاکہ اس عظیم  بندھن کی  انجام دہی میں، کسی قسم کی کوتاہی اور الجھن باقی نہ رہے۔

آن لائن نکاح کا عملی طریقہ

(1) سب سے پہلے پاکستان سے نکاح فارم لیں اور ان کو مکمل فِل کریں۔ جو فریق ملک سے باہر ہے، اس کا نام، پتہ اور دستخط  کیلئے وہ کاغذات اس کے پاس بھیجیں۔

مثلاً لڑکا باہر ہے تو دولہا،  اس کا وکیل اور اس وکیل کے دو گواہ کم سے کم ان تینوں کے نام‘ مکمل پتے اور ان کے مخصوص جگہ پر دستخط کرنے کیلئے  نکاح فارم کے چاروں اوراق باہر بھیجیں، تاکہ وہ اسے فِل کر کے واپس بھیج دیں ۔ لڑکے اور ان تینوں کو لڑکی کی تمام ضروری معلومات اور حق مہر کی تفصیل بتا دیں۔

(2) لڑکی یہاں ہے، اس کا نام پتہ اس کے وکیل کا نام، پتہ اور وکیل بنانے کے دو گواہوں کے نام و پتہ لکھیں، اور ان سب کے دستخط کروائیں۔ پھر شادی کے دو گواہ بنا لیں، اور ان کے نام و پتہ اور دستخط کروائیں۔

(3) جب اِدھر اُدھر   یعنی فریقین سے  تمام امور  واضح ہوجائیں، تو ٹیلی فون سیٹ وغیرہ نکاح خوان کے سامنے رکھیں۔ تمام متعلقہ لوگ جن کے نام فارم پر لکھے ہیں، اِدھر کے بھی اور اُدھر کے بھی ایک جگہ بیٹھ جائیں۔ اِدھر کے یہاں اور اُدھر کے وہاں۔ اب نکاح خوان فارم ہاتھ میں لے، اور ٹیلی فون یا انٹرنیٹ کی صورت میں مائیک پر  لڑکے سے مخاطب ہو کر، اس کا اور اس کے والد کا نام پوچھے۔ اور یہ بھی معلوم کرے کہ کیا اس کا آج نکاح ہو رہا ہے؟  کس لڑکی سے ہے اور وہ کس جگہ سے ہے؟ لڑکی کے والد کانام‘ حق مہر‘ کوئی اور شرائط ہوں، تو نکاح خواں وہ بھی اس سے پوچھے۔ سپیکر آن ہونے چاہیے تاکہ دوسرے لوگ بھی سن سکیں۔

(4) جب لڑکا یہ تمام باتیں کر لے، اور نکاح کی اجازت بھی دے دے، تو اس سے کہا جائے کہ اس کا یہاں وکیل کون ہے، اور اس کا والد کون ہے وغیرہ؟ پھر لڑکی  اوراس کے ولی سے بھی اجازت لے کر، اس لڑکی کا اس لڑکے سے نکاح کریں۔ ٹیلیفون پر لڑکے سے اس کے گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کروائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکے کا جو وکیل آپ کے پاس موجود ہے، اُس سے بھی نکاح کا ایجاب و قبول کروایا جائے۔ یعنی لڑکے کا وکیل کہے کہ میں نے فلاں لڑکی اتنے حق مہر کے عوض ان شرائط کے تحت ان گواہوں کے روبرو اپنے فلاں مُوَکَل کے نکاح کیلئے قبول کی ہے۔

طریقہ مذکورہ کے مطابق اگر لڑکا، لڑکی کی شخصیت متعین ہو،  دونوں ایک دوسرے کو پہچان لیں، اسی طرح ان کی رضا و رغبت بھی معلوم ہوجائے، ان کے وکیل ، اور گواہان بھی موجود ہوں، اسی طرح  حق مہر اور دیگر شرائطِ مکتوبہ کی تائید و توثیق مکمل اہتمام اور احتیاط کے ساتھ کرتے ہوئے، لڑکے لڑکی کا ایجاب و قبول کروا لیا جائے، تو یہ نکاح درست ہوگا۔ ان شاءاللہ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ