امرود کا مزاج:
امرود ایک ایسا پھل ہے جو کہ اپنے مزاج میں پہلے درجے کا گرم و تر ہے۔ یہ نہایت فرحت بخش پھل ہے دل کو قوت دیتا ہے۔ ابتدا میں پاخانہ کھول کر لاتا ہے، اس کے بعد قبض پیدا کرتا ہے، مگر غذا کے بعد کھائیں تو قبض رفع کرتا ہے، اورغذا سے قبل کھانے سے قبض پیدا کرتا ہے۔ بواسیر خونی کے لیے بے حد نافع ہے۔ پتھری کو توڑ کر خارج کرتا ہے۔ معدے کو بھی قوت دیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دستوں کو روکتا ہے خاص کر جب کہ چھلکا اور بیجوں کے ساتھ کھائیں، اور گدر اپھل زیادہ قابض ہوتا ہے۔
کیسے استعمال کیاجائے؟
حکیم شریف خاں کہتے ہیں کہ امرود مقوی معدہ اور قابض شکم ہے۔ اس کی کثرت مراقیوں کے لیے مضر ہے۔ سرد و تر مزاجوں اور قولنج کے مریضوں کو مضر ہے۔ درد سر پیدا کرتا ہے، نزلے اخلاط ساکنہ کو حرکت دیتا ہے۔ نفخ اور ریاح پیدا کرتا ہے۔ اس کی کثرت مضر ہے نمک اور سیاہ مرچ کے ساتھ کھانا چاہیے۔
فوائد:
اطباء کہتے ہیں کہ صفرا اور بلغم کودور کرتا ہے۔ دل کو خوش رکھتا ہے بدن کو گرم کرتا ہے کم قوتی کو دور کرتا ہے۔ کھانسی کو نافع ہے۔ تپ صفراوی کو درد شکم کو نافع ہے۔ قے جو غذا کے بعد ہوتی ہے دفع کرتا ہے۔ مگر اس بیان میں بعض باتیں تجربہ کے خلاف معلوم ہوتی ہیں کچا امرود آگ میں بھلبھلا کر کھانے سے کھانسی کو مفید ہے اور یہ ایک گھریلو دوا ہے۔
اطبا اس کے کچے پھل کو قابض مانتے ہیں کہتے ہیں کہ کچے پھل کے کھلانے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ اس کی جڑ کی چھال پندرہ تولہ پانی میں جوش دیں، جب آدھا پانی رہ جائے تو چھ چھ ماشہ کی مقدار میں دن میں دو تین بار پلانا چاہیے۔ کیسے ہی پرانے دست آرہے ہوں، بند ہو جاتے ہیں۔ اس کے پتے جڑ اور پھل سے کچھ کم قابض ہوتے ہیں۔ اس کے پتوں کو جوش کر کے اس سے غرارے کرنے سے منہ کا ورم دفع ہو جاتا ہے۔ مسوڑھے اور ہلتے دانت مضبوط ہوجاتے ہیں۔ دانتوں کے درد کو تسکین ہوتی ہے۔ ہیضے والے کو اس کے پتوں کو جوش کر کے پلانے سے پرانے دست بند ہوجاتے ہیں۔ اس کا پکا پھل مُلَیِّن ہے۔ اس کی جڑ کی چھال یا کچے پتوں کو جوس کر کے پلانے سے پرانے دست بند ہوجاتے ہیں۔