اس وقت جس بات کی طرف ماہرین طب اور غذا زور دیتے ہیں وہ ہے کہ اپنی غذا کو سادہ سے سادہ رکھا جائے۔ اس کا فائد یہ ہے کہ اس سے انسانی صحت درست رہتی ہے۔  بر صغیر پاک و ہند میں سادہ غذا میں سب سے بہترین کھانا کھچڑی ہوتی ہے۔ مختلف دالیں استعمال کرکے روزانہ بنائی جا سکتی ہے۔ بچوں بڑوں اور خاص طور پر بزرگوں کے لیے بہت عمدہ اور غذایت سے بھرپور ہوتی ہے۔

بچپن میں ہم جب اسکول سے واپس لوٹتے تو دوپہر کے کھانے میں اکثر و بیشتر مزیدار کھچڑی ہماری منتظر ہوتی۔ ہماری پیاری امی کا تعلق جودھپور سے تھا وہ راجستھانی طرز پر کھانے بنانے کی ماہر تھیں۔ وہ کھچڑی میں مونگ کی دھلی و چھلکوں والی دال اور کبھی مسور کی دھلی اور چھلکوں والی دال استعمال کیا کرتی تھیں۔ اس پر اصلی گھی ڈال کر کھلایا کرتیں۔ ساتھ گھر کا بنا اچار، پودینے کی چٹنی یا دہی کا رائتہ ہوا کرتا تھا اور ہم انگلیوں کو چاٹتے رہ جاتے۔ کبھی کبھار چنے کی دال کی کھچڑی بھی بنائی جاتی تھی جسے “قبولی ” کہا جاتا ہے۔ یہ باکل پلاؤ کے طریقے پر بنتی ہے۔ سردیوں میں امی باجرے کی کھچڑی بھی بناتی تھیں جس کے ساتھ لہسن کی لال مرچ کی چٹنی اس کے ذائقے کو دوبالا کرتی تھی۔یہ میرے والد کو بے حد پسند تھی۔

پتیلی یا پریشر ککر میں ایک کھانے کا چمچ تیل یا گھی گرم کریں، اب اس میں زیرہ، ہینگ، ہلدی شامل کریں اور 10 سے 15 سیکنڈ کے لیے بھون لیں، اب اس میں سبزیاں شامل کر کے 3 سے 4 منٹ تک پکائیں۔

اب اس میں دالیں ، چاول اور پانی ڈال کر ڈھانپ دیں ، دالیں اور چاول گلنے اور یکجان ہونے تک پکائیں، پانی سکھانے کے لیے چند منٹوں کا دم دیں لیں یا کھچڑی کو گیلا ہی رہنے دیں۔

اس کے علاؤہ مونگ کی چھلکوں والی دال کی گھٹی ہوئی کھچڑی تو ابو اب تک ہم سے فرمائش کرکے بنوایا کرتے تھے یہ بچوں اور زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے بہت ہی ذود ہضم اور بہترین غذا ہوتی ہے ۔ اور بے حد مزیدار ہوتی ہے۔
کھچڑی میں ایندھن کم استعمال ہوتا ہے۔ لاگت کم آتی ہے اور جلدی تیار ہوتی ہے۔ سادہ کھانے کھائیے صحت مند رہیے۔ ہمییں سادہ کھانوں کو فروغ دینا چاہئے اس میں کھچڑی ہمارے ملک کا بہترین سادہ کھانا ہے۔

جہاں آراء لطفی