صحت کے لیے ورزش اور ریاضت شروع ہی سے تجویز کی جاتی رہی ہے، طبیب اور ڈاکٹر حضرات مناسب ریاضت اور جسمانی تحرک کو صحت کے اصولوں میں سے شمار کرتے ہیں۔ ورزش کے سلسلے میں ایک عام سوال یہ کیا جاتا ہے کہ کس وقت مفید یا زیادہ فائدہ مند ہے۔ کسی بھی وقت میں ورزش کرنا انسانی صحت اور جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے، تاہم ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صبح کے وقت کی جانے والی ایکسرسائز یا ورزش صحت کے زیادہ فوائد سموئے ہوئے ہے۔
اس تازہ تحقیق میں قریبا 86 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ لیا گیا اور ان پر تحقیق کی گئی، ان افراد نے دن رات یعنی چوبیس گھنٹوں میں مختلف اوقات میں ورزش کی تھی۔ سائنسدانوں نے ان کی متنوع اوقات میں کی جانی والی جسمانی ایکٹیوٹی پر اپنا جائزہ پیش کیا۔ آکسفورڈ اکیڈمی کے شائع ہونے والے طبی رسالے کے مطابق مختلف ممالک کے ماہرین صحت نے برطانیہ کی بائیو بینک سے 86 ہزار سے زائد افراد کے اعداد و شمار حاصل کیے جنہوں نے زندگی کا ایک طویل عرصہ یعنی 6 سے 8 سال تک ورزش کی تھی۔
تمام افراد نے چوبیس گھنٹے کے مختلف اوقات اور مراحل میں صحت اور جسم کو فٹ رکھنے کے لیے مختلف طرح کی ورزشیں کی تھیں۔ ان افراد کی تمام ایکٹیویٹی بائیو بینک میں جمع کی گئی۔ اس ڈیٹا کے مطابق صبح کے وقت ورزش کرنے سے زیادہ فائدہ ہوا۔ اہم بات یہ کہ اس وقت یعنی صبح کو ورزش کرنے سے خواتین کو مردوں کی نسبت دوگنا فائدہ ہوا۔ جائزہ لینے والے ماہرین نے تحقیق کے دوران ورزش کرنے والے افراد کی صحت اور جسامت پر پڑنے والے اثرات سمیت ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا بھی جائزہ لیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جو صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ورزش کرتے ہیں ان میں مختلف بیماریوں کے امکانات نمایاں کم ہوجاتے ہیں جبکہ دن کے دوسرے اوقات یا رات کے وقت میں ورزش کرنے والے افراد میں بیماریوں کے امکانات کی شرح زیادہ کم نہیں ہوتی۔
اس جائزے میں یہ بات بھی تحقیق کے طور پر سامنے آئی کہ صبح 8 سے 11 بجے تک ورزش کرنے والے افراد میں دل کے شریانوں کے امراض کے امکانات 16 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 17 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔
صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ورزش کا ہونا خصوصا ان حالات میں جب پریشانی، سٹریس ، اینگزائٹی اور دیگر مسائل عام ہیں۔ اہل علم کو بھی اپنی روٹین اور مصروفیات سے وقت نکال کر ورزش کو اپنی زندگی اور لائف سٹائل کا حصہ بنانا چاہیے۔ ایک صحت مند جسم دین حنیف کا کام زیادہ بہتری اور مستعدی سے کر سکتا ہے۔ اللہ ہم سب کو عافیت اور صحت کے ساتھ تقویٰ والی زندگی دے۔