سوال
پچھلے دو سالوں سے ہم نے امریکہ میں زکاۃ کا پیسہ اکٹھا کرنا شروع کیاہےزکاۃ دینے والوں میں زیادہ تر مسلمان پاکستانی کمیونٹی ہے۔ ہر سال ہمیں رقم ملتی ہے، لیکن اس سال روٹین سے زیادہ رقم ملی ہے۔
اس میں مختلف انجیوز ہیں ان میں ایک پاکستان میں ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایڈمنسٹریشن’’یعنی پیٹرول، ڈرائیور کی تنخواہ، باقی اس کام میں مصروف لوگوں کی تنخواہ، کھانے پینے کے اخراجات وغیرہ ہوتے ہیں تو اس میں سے ہم کتنے فیصد لگا سکتے ہیں؟ برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
زکاۃ کے 8 مصارف ہیں، جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن میں بیان فرمایا ہے:
“إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ”. [توبہ:60]
’’صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور ان پر مقرر عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر میں (خرچ کرنے کے لیے ہیں)‘‘۔
ان 8 مصارف میں سے ایک”وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا”بھی ہے، یعنی اس زکوۃ کو جو اکٹھاکرنے والے ہیں، ان کو بھی زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
یہ بیت المال کی ایک صورت بن جائےگئی۔ جیسے اس میں زکوۃ کا مال اکٹھا ہوتا ہے، اور اس میں جو کام کرنے والے ہوتے ہیں، ان کو تنخواہ دی جاتی ہے۔
اس کا طریقہ کار یہ ہونا چاہیے کہ زکاۃ کے مال میں سے ملازمین وغیرہ کے لیےفیصد کی بجائے انکی تنخوا ہ مقرر کر دی جائے اور پیٹرول، کھانے وغیرہ کا جو معروف طریقےکے مطابق خرچہ اور بل بنتا ہے، وہ دیانت داری سے اس زکاۃ سے نکال کر ادا کر دیا جائے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ