معاشرے میں بڑھتی لادینیت، اور فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قرآن وسنت سے تمسک ضروری ہے، جس طرح ہم دیگر علوم وفنون کے ماہرین کے پاس جاتے ہیں، اسی طرح دین کے ماہر وشناسا علمائے کرام ہیں، کیونکہ یہ انبیاء کے وارث ہیں۔ شیطان کی خواہش یہ ہے کہ علما وعوام میں حائل خلیج وسیع ہو، ، جبکہ رحمن کی رضا اسی میں ہے کہ ان کا آپس میں تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہو ۔ لجنۃ العلماء کا یہی مقصد ومشن ہے۔
اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے جس قدر ممکن ہوسکتا تھا، علما کے ساتھ تعاون کی راہ ہموا ر کی گئی، ان کی خدمت اور دفاع کو نصب العین بنایا گیا، تاکہ وہ یکسوئی سے دین کی خدمت کرسکیں، اسی طرح معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ’علما فتوی کونسل‘ کا قیام معرض وجود میں لایا گیا، تاکہ جدید وقدیم پیش آمدہ مسائل کا مستند شرعی حل پیش کیا جاسکے۔
عقائد وعبادات اور معاملات کے شرعی اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی،البتہ وقت کے بدلنے کے ساتھ ساتھ شریعت کی تفہیم وتبلیغ کے لیے مؤثر وسائل و ذرائع کو استعمال کرنا از حد ضروری ہے، آج جو لوگ ہمارے معاشرے میں دردِ سر اور باعثِ فتنہ بنے ہوئے ہیں، وہ علمائے کرام سے علم وتقوی میں فائق نہیں، البتہ انہوں نے میڈیا، سوشل میڈیا جیسے ان میدانوں کا رخ کیا ہے، جسے علما نے نظر انداز کیے رکھا تھا۔ لجنۃ العلماء کا مقصد اس طرف بھی بھرپور توجہ دینا ہے۔ انٹرنیٹ ایک وسیع دنیا ہے، جس پر دینی کام اگرچہ موجودہے، لیکن بہرصورت وہ بہت محدود ہے، جسے بہت زیادہ وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
ہمارا ہدف مختلف گروہ بندیوں، تنظیموں اور جماعتوں کی تفریق میں الجھے بغیر علما کی تعظیم وتوقیر کو نمایاں کرنا ہے، اور علماء اور عوام کے درمیان حائل خلیج کو دور کرنا ہے، ہمارے نزدیک ہر عالم کی عزت وتکریم اس کا حق ہے، جبکہ معاشرے کے ہر فرد کی دینی رہنمائی، جدید وقدیم مسائل میں شرعی موقف کا بیان علما کی جماعت پر فرض ہے۔ اسلام اور اہلِ اسلام پر لادینیت اور بے عملی کی بڑھتی ہوئی یلغار کو روکنے کے لیے، اہل علم وافتا، اربابِ بصیر ت واجتہاد کا متحد ہونا وقت کا تقاضا ہے، جبکہ نوجوانانِ ملت کا علم واعتقاد میں رسوخ اور پختگی، اور فتنوں سے بچنے کے لیے، بزرگوں کی زیرنگرانی رہنا از بس ضروری ہے۔
• ’ یہ فتوی کمیٹی قابل داداور لائق تحسین ہے، اور اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ ایک ایسی ضرورت کو پورا کر رہی ہے، جس پر اس سے پہلے کام نہیں ہوا‘۔ ( فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو رحمہ اللہ)
• ’آج کے پر فتن اور کٹھن حالات میں امید کی ایک کرن بایں صورت نظر آرہی ہے، کہ مخلص اور بے لوث علماء کی سرپرستی میں چند نو جوان امت کی رہنمائی کے لیے کمر بستہ ہوئے ہیں۔ جنہوں نے ’’لجنۃ العلماء‘‘ تشکیل دی، اور’ عوام اورعلماء میں حائل خلیج دور کرنے کی ایک منفرد کاوش ‘کی طرح ڈالی، بلاشبہ لجنہ نے محدود وقت اور وسائل کو بروئے کار لا کر ایک بہترین کا م کر دکھایا ہے۔اور فتوی کمیٹی کی صورت میں عوام کے مسائل کا حل جدید اسالیب میں پیش کیا ہے۔ علمائے کرام کے جو صوتی میسج ہوتے ہیں ، انہیں تحریری اسلوب میں پیش کرنا ، ان کی نوک پلک درست کر کے آسان انداز میں عوام کے لیے پیش کرنا ،یہ انہی نوجوانوں کا کام ہے۔ اصحابِ کہف کی طرز پر یہ چند نوجوان اپنے رب پر ایمان لائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت میں مزید اضافہ کردیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ،کہ ان نوجوانوں کو مزید ہمت دے ،تاکہ وہ دل جمعی سے دین حنیف کی خدمت کرسکیں۔ اور اس کی سر بلندی کےلیے سر دھڑ کی بازی لگا دیں‘۔ (فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الستار حماد حفظہ اللہ)
• ’ علماء فتوی کونسل نے مختصر عرصے میں بڑا عظیم الشان کام کیا ہے، یہ خالص علمی، دعوتی اور تحقیقی اور فلاحی ادارہ ہے، جو کہ معاشرے کی فلاح و بہبود اور علماء و عوام میں حائل خلیج دور کرنے، اور ملکِ عزیز میں بڑھتی ہوئی لادینیت کی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے، انٹرنیٹ پر جس انداز سے انہوں نے کام کیا، اس سے پہلے موجود نہیں تھا‘۔ (فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ)
• ’ لجنۃ العلماء کے نام سے ایک ادارہ عوام الناس کی رہنمائی کے لیے راسخ فی العلم علماء کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، فتاوی کی صورت میں، سوشل میڈیا پر دینی رہنمائی، اور بعض مواقع پر اہل علم کے ساتھ تعاون بھی کرتے ہیں، اس ادارے کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے، جو کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے‘۔ (فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی خان حفظہ اللہ)