سوال (2598)
ہماری کریانے کی دکان ہے تو اس پر ہم جہاں باقی چیزیں سیل کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم گھی بھی سیل کرتے ہیں، لیکن گھی جو ٹین والا ہے وہ ہم عام حالت میں سیل نہیں کرتے، ایک شخص ہے وہ ہم سے گھی خریدتا ہے ٹین والا اسی کے لیے ہم لاتے ہیں اور اس سے وہ دودھ بناتا ہے اور اس چیز کا ہمیں بھی علم ہے کہ وہ اس گھی سے دودھ بناتا ہے دو نمبر طریقے سے تو کیا ہمارا اس کو یہ گھی دینا ٹین دینا درست ہوگا یا غلط ہوگا اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
وہ شخص لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے، آپ اس کے ساتھ مکمل طور پہ معاون ہیں، ایسے شخص کو گھی دینا جائز نہیں ہوگا، جو گھی سے زہر بنا کر لوگوں کی رگوں میں ڈالے، اگر آپ بھی اس کے ساتھ یہ کام کر رہے ہیں، یعنی اس کو آپ سہولت دے رہے ہیں، تو آپ بھی اس کے ساتھ شریک ہیں۔
جبکہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖوَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدہ: 2]
«اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے»
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
ارشاد باری تعالی ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖوَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدہ: 2]
«اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے»
گھی بیچنا تو جائز ہے، لیکن جب آپ کو علم ہوگیا کہ وہ اس کے ذریعے انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والا دودھ تیار کر رہے ہیں تو بچنا ہی بہتر معلوم ہوتا ہے باقی اس کی بھی اصلاح کریں، اللہ اس کو ہدایت دے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
جب آپ کو علم ہے کہ وہ گھی سے دو نمبر طریقے سے دودھ بناتا ہے، تو پھر آپ کو اس کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ