حالات جیسے بھی ہو جائیں ایک بندہ مومن کے اپنے رب کے متعلق گمان اچھے ہی رہتے ہیں، وہ اپنے رب پر اعتماد کرتا ہے، اس کے متعلق حسن ظن رکھتا ہے، اس کے متعلق اپنے دل میں بدگمانی پیدا نہیں ہونے دیتا

اللہ تعالیٰ کے متعلق اچھا گمان رکھتے ہوئے موت آنی چاہیے

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ‘ آپ ﷺ نے اپنی وفات سے تین روز پہلے فرمایا تھا:

لَا يَمُوتُ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ

(ابو داؤد، كِتَابُ الْجَنَائِزِ،3113)
” تم میں سے کسی کی موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ کے ساتھ عمدہ گمان رکھتا ہو ۔ “
اس حدیث سے معلوم ہوا بندے کو ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھنا چاہیے کہ اللہ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور نہ مجھے تنہا چھوڑے گا کیونکہ موت کا کچھ علم نہیں کسی وقت بھی بلاوا آسکتا ہے

اللہ تعالیٰ کے متعلق سوء ظن رکھنے والے منافقین اور مشرکین

وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ

اور (تاکہ) ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے بارے میں گمان کرنے والے ہیں، برا گمان۔
الفتح : 6

یقین رکھیں اپنے رب پر جو ہر چیز پر قادر ہے

وہ جس کا نام ” الخبیر ” ہے یعنی ” خبر رکھنے والا” پھر وہ کیسے تمہاری سسکیوں سے بے خبر ہو سکتا ہے؟
وہ جس کا نام ” الودود” ہے یعنی ” محبت کرنے والا” پھر وہ کیسے تمھاری محبت کی لاج نہیں رکھے گا۔
جس کا نام “الوکیل” ہے یعنی کام بنانے والا” پھر وہ کیسے تمھاری کہانی کو ادھورا رہنے دے سکتا ہے؟
وہ جس کا نام ہی “المتین” ہے یعنی “طاقت والا ” پھر وہ کیسے تمھیں کمزور رہنے دے سکتا ہے..!!
یقین رکھیں اپنے رب پر جو ہر چیز پر قادر ہے۔

ویسے مایوسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی

مایوس آدمی سے پوچھا جائے کہ تمہیں کیا ہوا ہے؟ ‏تو جواب ملتا ہے کہ مجھے غم گھیرے ہوئے ہیں!
‏کیوں بھائی کیا تمہیں کہہ دیا گیا کہ اب تمہاری دعا قبول نہیں کی جائے گی؟
‏خود پر قابو رکھو۔دعا کرو، وہ مشکل کشا ہے، وہ حاجت روا ہے، تمہیں بند غار سے ضرور نکالے گا، ضرور نکالے گا

شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

قد يُعطي الله السّائل خيراً ممّا سأل ، وقد يصرف عنه من الشّرّ أفضل ممّا سأل ؛ فعليكَ بحُسن الظّنّ بالله.

[ مجموع فتاوى ومقالات متنوعة (304/5) ]
کبھی اللہ تعالیٰ دعاء کرنے والے کو اس کے سوال سے کہیں بہتر چیز عطا فرماتے ہیں اور کبھی اسے بہت بڑے شر سے محفوظ رکھتے ہیں اس لیے اللّٰہ تعالیٰ پر حسن ظن کو تھامے رکھیں

ایک ریڑھی لگانے والے پھل فروش کا خوبصورت جملہ

ایک ریڑھی لگانے والے پھل فروش نے اپنی فروٹ والی ریڑھی پہ بہت خوبصورت جملہ لکھا ہوا تھا۔

“کیف أخاف الفقر وأنا عبدالغنی”

میں فقر سے کیوں ڈروں میں تو الغنی (بہت مالدار، بے پرواہ) کا بندہ ہوں

ایک سچی ذات کی 90 مرتبہ کہی ہوئی بات پر شک اور ایک جھوٹے کی 1 مرتبہ کہی ہوئی بات پر یقین کیوں؟

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
میں نے قرآن میں 90 جگہوں میں یہ پڑھا ہے

أنَّ الله قدَّرَ الأرزاقَ وضمنها لخلقه

کہ اللہ تعالی نے مخلوق کے لیے رزق مقرر کیا ہے اور اسے اپنے ذمے لیا ہے
اور
صرف ایک جگہ پر پڑھا ہے کہ

{الشيطانُ يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء}،

شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے
تو ہم نے ایک سچی ذات کی 90 مرتبہ کہی ہوئی بات پر شک اور ایک جھوٹے شیطان کی 1 مرتبہ کہی ہوئی بات پر یقین کرلیا
[ذكره القرطبي في كتاب-قمع الحرص بالزهد والقناعة(ص60) الأثر رقم120]

بیمار ہوگئے تو پھر کیا ہوا؟

حالت مرض میں بھی اپنے رب سے حسن ظن رکھیں، بیمار تندرست ہو ہی جاتے ہیں، یقین رکھیں کہ وہ ضرور شفاء دے گا۔

وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ

اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
الشعراء : 80

اپنے رب سے محبت بھرے انداز میں کہیں :

وَأَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا

کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمارے غفور رحيم رب نے ہر مرض کی دوا بھی نازل کی ہے

ما أنْزَلَ اللَّهُ داءً إلَّا أنْزَلَ له شِفاءً

بخاري : 5678

رات کی تنہائی میں اس جملے کی لذت تو چکھیں
اللھم انت ربی وانا عبدک
بار بار دھرائیں

اللھم انت ربی وانا عبدک
اللھم انت ربی وانا عبدک

کیا ہی بہترین حسنِ ظن ہے

ایک آدمی سے کہا گیا کہ تم مر جاؤ گے
اس نے کہاں پھر کہاں جائیں گے ؟
کہا گیا کہ اللہ کے پاس !!
کہنے لگا آج تک جو خیر بھی پائی ہے اللہ کے یہاں سے پائی ہے پھر اس سے ملاقات سے کیا ڈرنا؟

ایک بزرگ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جس کی دعا قبول کی جاتی ھے ؟
بزرگ نے جواب دیا نہیں ، مگر میں اس کو جانتا ھوں جو دعائیں قبول کرتا ہے –
کیا کمال حسن ظن ہے

مایوس کیوں کھڑا ہے؟، اللہ بہت بڑا ہے

کیا اس رب نے یہ کہنا چھوڑ دیا ہے جو ہر روز آسمان دنیا پر اتر کر کہتا ہے :

مَنْ يَّدْعُوْنِيْ فَأَسْتَجِيْبَ لَهُ؟
مَنْ يَّسْأَلُنِيْ فَأُعْطِيَهُ؟
مَنْ يَّسْتَغْفِرُنِيْ فَأَغْفِرَ لَهُ؟

’’کون ہے جو مجھے پکارے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟
کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں؟
کون ہے جو مجھ سے بخشش کی درخواست کرے اور میں اسے بخشوں؟‘‘

کیا اس رب نے یہ ذمہ داری چھوڑ دی ہے جس نے کہا ہے :

وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا

اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی پر ہے

اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر تو نے اپنے آپ کو مایوس ہو کر دعائیں کرنا کیوں چھوڑ دی ہیں

بیس سال ہوگئے دعا کرتے کرتے۔

سلف میں سے کسی کا کہنا ہے :
”بیس سال ہو گئے رب سے ایک حاجت کا سوال کرتے ہوئے، نہ وہ حاجت پوری ہوتی ہے نہ میں مایوس ہوتا ہوں …“
(الآداب الشرعية لابن مفلح : ١٧٠/٢، عَن بعض السلف)

اپنے رب پہ امید رکھتے ہوئے بسم اللہ کریں، کام بن جائے گا

اللہ تعالیٰ پہ یقین رکھو وہ تمہیں ویران کنویں سے نکال کر ساری سلطنت کا بادشاہ بھی بنا سکتا ہے

دروازے بند ہیں تو پھر کیا؟ برائی کو چھوڑ کر دوڑ لگادو، آپ کا رب بھی وہی ہے جس نے یوسف علیہ السلام کے بند دروازے کھولے تھے

خشک زمین پر ایڑی تو رگڑو، چشمہ ضرور پھوٹے گا
دریا میں لاٹھی مار دو رستہ بن جائے گا
اس کی خاطر آگ میں کود جاؤ، وہ آج بھی ٹھنڈی کرنے پر قادر ہے

وہ تمہیں کیوں نہیں دے گا

جو یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں دیتا رہا
یوسف علیہ السلام کو کنویں میں سنبھالتا رہا
موسیٰ علیہ السلام کو صندوق میں پالتا رہا
ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں کھلاتا رہا
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو شعب ابی طالب میں نوازتا رہا
بھلا
وہ مجھے اور تجھے نہیں دے گا؟؟؟
ضرور دے گا
بس تھوڑا سا حوصلہ، تھوڑا سا صبر، تھوڑا سا شکر اور تھوڑی سی استقامت دکھانا ہوگی

چمن کے مالی بنالیں مناسب شعار اب بھی
چمن میں اتر سکتی ہے روٹھی بہار اب بھی

اس کی خاطر اپنے آپ کو بدل کر تو دیکھو

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ تَرَكَ شَيئًا لِلهِ ، عَوَّضَهُ اللهُ خيرًا مِنْه.

المحدث: الألباني، المصدر:حجاب المرأة، إسناده صحيح
جس نے اللہ کے لیے کوئی چیز چھوڑ دی تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر دے گا

امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

من ظن بالله أنه إذا ترك لأجله شيئاً لم يعوضه خيراً منه ، فقد ظن به ظن السوء

.
زاد المعاد [272/3]
جس نے اللہ تعالیٰ کے بارے یہ گمان رکھا کہ جب اس نے اللہ تعالیٰ کی خاطر کوئی چیز چھوڑ دی تو وہ اسے اس کا بدلہ اس سے بہتر نہیں دے گا تو یقینا اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے بدگمانی کی

کبھی وہ دن تھے

ماضی میں مسلمانوں پر گزرنے والے نازک حالات کا مطالعہ کریں
برصغیر میں مغلیہ، اور دیگر مسلم حکومتیں ختم ہو گئیں
ترکی میں عثمانی خلافت بھی جاتی رہی
پاکستان تھا نہ بنگلہ دیش، ترکی تھا نہ سعودی عرب، ہر طرف کفر ہی کفر، غلامی ہی غلامی، مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا
کہیں برطانیہ، امریکہ کا غلبہ تو کہیں روس کا غلبہ
کتنے علاقوں میں مسلمانوں کو نماز، روزہ، جمعہ اور قرآن رکھنے پڑھنے کی اجازت نہ تھی، اپنے بچوں کے اسلامی نام نہیں رکھ سکتے تھے، عربی رسم الخط لکھنے پڑھنے پہ ممانعت تھی

رہے دن وہ نہیں تو رہیں گے یہ بھی نہیں

مگر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس بحران سے نکالا، آزادیاں ملنا شروع ہوئیں، پاکستان بنا، ترکی مستحکم ہوا، سعودی عرب میں توحیدی انقلاب آیا،برطانیہ بھاگا، روس ٹوٹا، اس کے پیٹ سے دسیوں مظلوم ریاستیں آزاد ہوئیں
اب تو
مسلمان پہلے سے کہیں بہتر پوزیشن میں ہیں، ان شاء اللہ ایک وقت آئے گا، یہ موجودہ بحران بھی حل ہوں گے، آئی ایم ایف، امریکہ اور برطانیہ جیسے بدمعاشوں کا سریا ٹوٹے گا۔

عمران محمدی