اصحابِ محمد صلی اللّٰہ علیہ و سلم و رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی تنقیص و تنقید کو موضوعِ گفتگو بنانے والا جہاں محمد الرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم کی عظیم ترین تربیت و کامل ترین صحبت پر اعتراضات اٹھا کر توہینِ رسالت کا مرتکب ہوتا ہے ، وہیں اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کے کمال و اکمل عدل و انصاف اور علمِ غیب پر بھی اعتراض اٹھا کر جانے انجانے میں کفر میں مبتلا ہو جاتا ہے …
اللّٰہ رب العالمین کو پہلے سے یہ علم تھا کہ مستقبل قریب میں اصحابِ محمد صلی اللّٰہ علیہ و سلم و رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے درمیان اختلافات اور جنگیں ہونگی، قصاص اور بیعت میں تاخیر ہوگی، اور منافقین اسکا فائدہ اٹھا کر صحابہ کرام اور اسلام کی عمارت کو نقصان پہنچائیں گے ، اسکے باوجود ربِ ذوالجلال و الاکرام نے بیسیوں قرآنی آیات اور احادیثِ رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم کے ذریعے صحابہ کرام کی پاک باز ہستیوں کے لیے اپنی رضا، رشد و ہدایت، مغفرت، رحمت، فضل اور جنت کے وعدے کا اعلان فرما دیا۔
لیکن ایک بدبخت و بدترین گروہ اللّٰہ تعالیٰ کے کامل ترین عدل اور علمِ غیب پر اُنگلیاں اٹھاتا ہے اور اُسکے اٹل فیصلوں، اعلانِ مبین اور بشارتوں کا تذکرہ و تشہیر کرنے کے بجائے اللّٰہ کے ان فیصلوں، اعلان اور بشارتوں سے بُغض رکھتا۔
بلکہ جو مذہب اصحابِ محمد کی تنقیص و تبرا کا موجد ہے، اُنکے ہاں اللّٰہ رب العالمین کے بارے میں اس حوالے سے کفریہ و غلیظ ترین عقیدہ پایا جاتا ہے اور وہ عقیدہ ہے “البداء” ،
شیعہ عالم باقر مجلسی لکھتا ہے کہ “البداء” کے دو معنی ہیں :
1) کسی چیز کا ظاہر اور منکشف ہونا ۔
2) نئی رائے کا پیدا ہونا ۔
(بحار الانوار : باب البداء و النسخ)
یعنی اللّٰہ رب العالمین کے لیے “البداء” کا عقیدہ رکھنے کا مطلب ہے کہ
“اللّٰہ رب العالمین کو بہت سارے حالات و واقعات کا پہلے سے علم نہیں ہوتا، جب وہ واقعہ ہوجاتا ہے تو اللّٰہ کو علم ہوتا ہے اور وہ اپنی رائے بد لیتا ہے۔” (نعوذ باللّٰہ ) ،
یہ اثنا عشریہ (شیعہ روافض) کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے اور شیعوں کی تمام بڑی كتب اس پر شاہد ہیں جنکے مطابق :
” البداء جیسی کوئی عبادت نہیں۔”
(اصول الکافی کتاب التوحید باب البداء ،
بحار الانوار باب البداء و النسخ)
اللّٰہ رب العالمین کی مزید توہین کرتے ہوئے شیعہ روافض روایت کرتے ہیں:
“اگر لوگوں کو عقیدہ البداء کا اجر و ثواب معلوم ہو جائے تو ہر وقت البداء کے متعلق گفتگو کریں۔”
(اصول الکافی : کتاب التوحید باب البداء ،
بحار الانوار : باب البداء و النسخ ،
کتاب التوحید ابنِ بابویہ : باب البداء)
اور یہ عقیدہ شیعہ علماء کے ہاں متفقہ عقیدہ ہے ۔ چناچہ شیعہ روافض لکھتے ہیں :
“شیعہ علماء نے البداء کو اللّٰہ تعالیٰ کی صفات میں شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔”
(اوائل المقالات : 46)

سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا

“جو کچھ یہ کہتے ہیں (اللّٰہ تعالیٰ) اس سے پاک اور بالا تر، بہت دور اور بہت بلند ہے۔”
(سورۃ الاسراء آیت 43)

اظہر محمدی (اظہر بن انور)