سوال

ایک عورت کی آنکھ کا مسئلہ ہے، ڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کیا ہے، لیکن پرسوں اس کا شوہر فوت ہو گیا ہے، اب وہ عدت میں ہے۔ مگر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آپریشن لیٹ نہ کریں، ورنہ زیادہ مسئلہ بنے گا ۔اس کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

بیوہ عورت کے لیے عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنا درست نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا کو فرمایا:

“امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْيُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ”. [سنن ابن ماجه: 2031 ]

”جب تک اللہ کی مقرر کردہ عدت(وفات)پوری نہیں ہو جاتی،اسی گھر میں رہائش رکھو،جہاں تمہیں اپنے خاوند کی وفات کی خبر پہنچی“۔ لہذا فریعہ فرماتی ہیں:چنانچہ میں نے چار ماہ دس دن تک وہیں عدت گزاری۔
صورتِ مسئولہ میں اگر عدت مکمل ہونے تک آنکھ کا آپریشن مؤخر کرنا ممکن ہو تو ایسی صورت میں عدت کی تکمیل کے بعد ہی آپریشن کروایا جائے۔
البتہ اگر آپریشن فوری کروانا ہی ضروری ہو، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، تو اس صورت میں مذکورہ خاتون کے لیے آپریشن کی غرض سے با حجاب ہوکر گھر سے نکلنے کی اجازت ہوگی، اور آپریشن ہوجانے کے بعد فوری گھر آنا ضروری ہوگا، کسی اور مقام پر جانے کی اجازت نہ ہوگی اور ضرورت سے زیادہ ہسپتال میں بھی قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسی طرح ہی اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر یعنی کمانے والا کوئی نہ ہو یا دوائی لے کر دینے والا کوئی نہ ہو یا اس قسم کی دوسری ضروریات ہیں، تو ایسی خاتون باہر جا سکتی ہے۔ معروف فقہی قاعدہ ہے:

“الضرورات تبیح المحظورات”.

’انتہائی مجبوری کے باعث ممنوعات کے ارتکاب میں گنجائش پیدا ہوجاتی ہے‘۔
احادیث مبارکہ سے بھی اس کے شواہد ملتے ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ