سوال (3626)
بہنوں کا حصہ نہ دینے پر کیا وعید ہے؟
جواب
جو بہنوں کا حصہ نہیں دے رہا ہے، وہ باطل طریقے سے مال کھا رہا ہے اور یہ خسارے کا سودا ہے۔ آخرت کی بربادی ہے۔ اگر باپ چلا جائے تو پیچھے بچے یتیم ہوتے ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“اِنَّ الَّذِينَ يَاكُلُونَ اَموَالَ اليَتٰمٰى ظُلمًا اِنَّمَا يَاكُلُونَ فِى بُطُونِهِم نَارًا وَسَيَصلَونَ سَعِيرًا” [النساء: 10]
“بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے”
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“وَلَا تَاكُلُوٓا اَموَالَـكُم بَينَكُم بِالبَاطِلِ” [البقرة: 188]
«اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھائو»
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“وَتَاكُلُونَ التُّرَاثَ اَكلًا لَّـمًّا وَّتُحِبُّونَ المَالَ حُبًّا جَمًّا ” [سورة الفجر: 19,20]
«اور تم میراث کھا جاتے ہو، سب سمیٹ کر کھا جانا۔ اور مال سے محبت کرتے ہو، بہت زیادہ محبت کرنا »
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ