سوال

ڈالر خرید کر رکھنا اور پھر مہنگا ہونے پر بیچنا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

تجارت کی بنیاد ہی یہ ہے کہ ایک چیز موسم میں کثرت سے ملتی ہے، تو اسے ایک مخصوص ریٹ پر خرید کر رکھ لیا جاتا ہے اور جب ریٹ زیادہ ہوتا ہے، تو اسے فروخت کر دیتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔ لہذا ایسی چیزیں جن کا انسان کی موت و حیات یا بنیادی ضروریات سے تعلق نہیں، اور انہیں ذخیرہ کرنے سے مقصود بازار میں قلت پیدا کرنا بھی نہیں، تو ایسی چیزیں خرید کر رکھی جاسکتی ہیں۔ ڈالر، سونا وغیرہ قیمتی اشیاء کا تعلق دوسری قسم سے ہی ہے، انہیں کاروبار کی غرض سے خریدنا، بیچنا، ذخیرہ کرنا، جائز ہے۔ الا یہ کہ  ان کےذخیرہ کرنےسےمعیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہوں توپھر ان کی ذخیرہ اندوزی سے بھی اجتناب کیا جائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتيانِ كرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ