سوال (2222)
ایک بندہ یہ سمجھ کر بار بار طلاق دیتا ہے کہ پہلی طلاق کے بعد رجوع/ صلح سے پہلی طلاق ختم ہو گئی، اس بارے کیا حکم ہے؟ جہالت کا پہلو دیکھا جائے گا یا علیحدگی کروائی جائے گی؟
جواب
اس طرح کے مسائل میں جہالت اس درجے کا قابل قبولعذر نہیں ہے کہ اس کی طلاق ہی شمار نہ کی جائے، یہ مسلم معاشرے میں رہتا ہے، جہاں ہر چھ دن بعد جمعے کا خطبہ دیا جاتا ہے، اس کے بعد کئی کانفرنسز جلسے وغیرہ ہوتے ہیں، اتنا تو جاہل نہیں ہوگا، جس طرح اپنے آپ کو ظاہر کر رہا ہے، بہرحال رجوع کے بعد طلاق واقع ہوگئی، اگر اس نے بار بار طلاق دی ہے اور تین مکمل ہوگئی ہیں تو پھر طلاق ہوگئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ