فہم سلف کی پاسداری کے متعلق  نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  نے نصیحت کی:
’’اے نوجوان بھائیو! ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کبھی یہ کوشش نہ کریں کہ اپنی طرف سے کوئی نئی فکر کی بِنا ڈال دیں۔ نہ ہی قرآن مجید کے فہم میں، نہ احادیث و آثارِ صحابہ و تابعین کے فہم میں، بلکہ اپنے سے پہلے صحابہ، علماء اور ائمہ رضی اللہ عنہم کے فہم کی طرف دیکھیں، انہوں نے کس طرح سے دین سمجھا تاکہ آپ بعینہ اسی طرح دین سمجھیں جیسے انہوں نے سمجھا اور انہی کے راستے و طریقے پر چل سکیں۔ رہا یہ کہ آج میرے اور آپ جیسا طالب علم جان بوجھ کر اپنے طرف سے کوئی نیا مفہوم نکالے، پھر لوگوں کو اس کی دعوت دے، بنا یہ دیکھے کہ اُس کے اِس جدید اخذ کردہ مفہوم کی کوئی اصل ہے بھی یا نہیں۔

مزید پڑھیں: جہاد فلسطین منھج سلف کے آئینے میں

پھر یہ بھی یاد رکھیں جو شخص اپنے فہم و تصور اور عقیدے میں اسلافِ امت سے کٹتا ہے وہ گمراہ ہو جاتا ہے کیوں کہ یہ امت وہ ہے جس کے لیے رسول معصوم ﷺ نے گواہی دی ہے کہ یہ حق اور خیر پر ہے اور ہر خیر اسی میں ہے جس پر سلف صالحین تھے، جو انہوں کہا اور جو عقیدہ رکھا۔ اس لیے جو چیز سلف صالحین کے طریقے کے مخالف ہو وہ سراسر شر ہے اور چیز ان کے موافق ہو وہی خیر وبھلائی ہے ۔ لہٰذا ہماری نوجوان نسل کے لیے نصیحت ہے کہ وہ نت نئے تصورات و تعبیرات اور مفاہیم کی طرف بھاگنے میں جلدی نہ کیا کریں، چاہے وہ مفاہیم ان کے اپنے بنائے ہوئے ہوں یا نئے مفکرین کی طرف سے گھڑے ہوئے ہوں، بلکہ آپ کو چاہیے کہ ہر نئی آنے والی فکر و سوچ کو سلف صالحین کے مفاہیم کی کسوٹی پر پرکھ لیں۔‘‘
(شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ)

مترجم؛ محمد طاھر