فیمنسٹ تو وہ ہے جو سرے سے کسی مذہب کو عورت اور مرد کے تعلقات اور تعاملات یعنی gender dynamics میں کسی بھی قسم کی کوئی حیثیت دینے کو تیار ہی نہیں ۔۔۔۔
اسلامی فیمنسٹ البتہ وہ ہے جسے مختلف حیلوں بہانوں سے، بیشمار پاپڑ بیل کر، اکثر زور، زبردستی اور دھونس سے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اسلام میں بیوی کیلئے شوہر کی اطاعت کا کوئی حکم نہیں ۔۔۔ یہ سب مولویوں کی پاپائیت ہے۔۔۔۔!!!
اسکی خاطر انہیں سب سے پہلے سورۃ النساء کی اس مشہور زمانہ آیت نمبر 34 میں سے “فضّل”، “اطعن” اور “قانتات” جیسے الفاظ کی عجیب و غریب تاویلیں کرنا پڑتی ہیں ۔ یعنی جس کام کا الزام مولوی پر لگایا تھا، وہ خود کرنا پڑتا ہے تاکہ “تفضیل”، “اطاعت” اور “فرمانبرداری” جیسے “چبھنے والے” (نعوذباللہ) الفاظ سے جان چھڑائی جائے ۔
اسکے بعد ان تمام احادیث کا انکار کرنا پڑتا ہے جہاں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کیلئے(شرعی امور میں) شوہر کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے۔
مثلاً:
1۔۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ قَالَ كَانَ يُقَالُ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ اثْنَانِ امْرَأَةٌ عَصَتْ زَوْجَهَا وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ ۔۔۔ جامع الترمذي
روزِ قیامت دو لوگوں کو سخت ترین عذاب ہوگا: عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے، اور کسی قوم کا امیر کہ عوام اس کو نا پسند کرتے ہوں۔
2۔۔ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: « ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ » قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ ۔۔۔ جامع الترمذي
تین لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے آگے نہیں بڑھتی (یعنی قبول نہیں ہوتی): بھاگا ہوا غلام حتیٰ کہ واپس لوٹ آئے، وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، کسی قوم کا امیر کہ عوام اس کو نا پسند کرتے ہوں۔
3۔۔ قَالَ النَّبِيُّﷺ لِعُمَرَ: « أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ » ۔۔۔ سنن أبي داؤد
نبی کریمﷺ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا میں تمہیں کسی مرد کے بہترین خزانے کے متعلّق نہ بتاؤں: وہ نیک بیوی کہ جب شوہر اسے دیکھے تو وہ (بیوی) اسے خوش کر دے، جب اسے حکم دے تو بیوی اس کی اطاعت کرے، اور جب وہ اس سے غائب ہو تو اس (کی چیزوں) کی حفاظت کرے۔
4۔۔ عن أنس بن مالك قال قال النبيﷺ: « المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي أبواب الجنة شاءت » ۔۔۔ تخریج مشكاة المصابیح
جو عورت اپنی (روز کی) پانچ نمازیں پڑھے، اپنے (رمضان کے) مہینے کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو وہ جنّت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تب کہیں جا کر ایک بیانیہ تیار ہوتا ہے جس سے بندیاں اپنے آپ کو حجابی فیمنسٹ، جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور “ووک ووک” سا فیل کرتی ہیں ۔۔۔۔

(ڈاکٹر رضوان اسد خان)