سوال
ایک بچی کی پیدائش ہوئی، لیکن ابھی وہ آئی سی یو میں ہے، اس کا عقیقہ وغیرہ سنت کے مطابق کرنا چاہتے ہیں، کیا بال وغیرہ اتارے بغیر ہی عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
جب کوئی بچہ یا بچی پیدا ہو تو ساتویں دن کچھ کام کرنے ہوتے ہیں، تین کام تو مشترکہ ہیں:
1:عقیقہ کرنا
2:نام رکھنا ۔
3:حجامت یعنی سر کے بال اتارنا اور ان بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنا
یہ تین کام بچہ اور بچی دونوں کے لیے ہیں۔
ارشادِ نبوی ہے:
” كل غلام مرتهن بعقيقته، تذبح عنه يوم سابعه، ويسمى فيه، ويحلق رأسه”. [سنن الترمذي: 1522 وصححه الألباني في الإرواء: 4 / 385 ]
’ ہر بچہ عقیقے کےبدلے گروی ہوتا ہے جو ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے، اور سر کے بال اتارے جائیں‘۔
4۔ جبکہ چوتھا کام جو بچے کے لئے خاص ہے وہ اس کا ختنہ کرنا ہوتا ہے۔ اگر بچے کی صحت ٹھیک ہے تو ساتویں دن اس کا ختنہ کردیا جائے۔
صورتِ مسؤلہ میں جو کام پہلے ہو سکتے ہیں وہ کر لیے جائیں، باقی جب بچی ہسپتال سے واپس آئے تو اس وقت حجامت کردیں،اس میں کوئی حرج نہیں ، جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے :
“فَاتَّقُوا اللّٰهَ ماسْتَطَعْتُمْ”.[التغابن:16]
’پس جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ‘۔
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
“لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا”.[ البقرہ: 286]
’اللہ تعالی انسان کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا‘۔
لہذاصورتِ مسؤلہ میں جو بچی ہسپتال میں ہے، اس کا نام رکھیں، اندازہ لگا کر اس کے بالوں کے وزن کے مطابق چاندی یا اس کی قیمت صدقہ کی جا سکتی ہے اور اس کا عقیقہ سنت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ