جب لوگوں کو ملا دیا جائے گا
✿۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
﴿وَإِذَا ٱلنُّفُوسُ زُوِّجَتۡ﴾.
’’جب نفوس کو ملا دیا جائے گا۔‘‘ [التكوير: ٧]
⇚سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا :
«يُقْرَنُ بَيْنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ مَعَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، وَيُقْرَنُ بَيْنَ الرَّجُلِ السُّوءِ مَعَ الرَّجُلِ السُّوءِ فِي النَّارِ».
’’نیک بندے کو جنت میں نیک کے ساتھ ملا دیا جائے گا اور برے کو جہنم میں برے کے ساتھ ملا دیا جائے گا۔‘‘
(المصنف لابن أبي شيبة – ت الحوت ٧/٩٩ وسندہ حسن)
⇚عکرمہ مولی ابن عباس فرماتے ہیں :
«يُقْرَنُ الرَّجُلُ بِقَرِينِهِ الصَّالِحِ فِي الدُّنْيَا فِي الْجَنَّةِ، وَيُقْرَنُ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ الْعَمَلَ السَّيِءَ بِصَاحِبِهِ الَّذِي كَانَ يُعِينُهُ عَلَى ذَلِكَ فِي النَّارِ».
’’بندے کا دنیا میں جو نیک دوست تھا اسے جنت میں اس کے ساتھ ملا دیا جائے گا اور برے عمل والے کو جہنم میں اس کے دوست کے ساتھ ملا دیا جائے گا جو برے عمل میں اس کی مدد کیا کرتا تھا۔‘‘
(معاني القرآن للفراء : ٣/ ٢٤٠ وسنده صحیح)
⇚امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
«لَحِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ بِشِيعَتِهِ، الْيَهُودُ بِالْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى بِالنَّصَارَى».
’’ہر انسان اپنے گروہ کے ساتھ جا ملے گا۔ یہودی، یہودیوں کے ساتھ اور عیسائی، عیسائیوں کے ساتھ۔‘‘
(تفسير الطبري، ط هجر ٢٤/١٤٣ وسنده حسن)
⇚امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
«أُلْحِقَ كُلُّ امْرِئٍ بِشِيعَتِهِ».
’’ہر بندے کو اس کے گروہ سے ملا دیا جائے گا۔‘‘
(تفسير الطبري، ط هجر ٢٤/١٤٣ وسنده حسن)
✿اس معنی کی تائید دیگر دلائل سے بھی ہوتی ہے جیسا کہ
⇚اللہ تعالی فرماتے ہیں :
﴿اَلْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ﴾.
’’اس دن پرہیزگاروں کے علاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے۔‘‘ (الزخرف : ٦٧)
⇚نیز فرمایا :
﴿اُحْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ﴾
’’ان ظالموں کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور (معبودوں کو) سب کو اکٹھا کرو جس کی یہ اللہ کے سوا عبادت کیا کرتے تھے۔‘‘ (سورة الصافات : ٢٢)
⇚سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
«المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ».
’’بندہ اسی کے ساتھ ہوگا جس سے محبت کرتا ہے۔‘‘
(صحیح بخاري : ٦١٧٠، صحیح مسلم : ٢٦٤١)
⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
«الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ».
’’بندہ اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، تم میں سے ہر کوئی دیکھ لے کہ کس سے دوستی لگا رہا ہے۔‘‘
(سنن أبي داود : ٤٨٣٣، سنن الترمذي : ٢٣٧٨)
⇚اس آیت کریمہ کا دوسری تفسیر یہ بھی مروی ہے کہ جسموں کو روحوں سے ملا دیا جائے گا۔ امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں تفاسیر میں سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ تفسیر زیادہ صحیح ہے۔ (تفسير الطبري- ط هجر ٢٤/١٤٤)
حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ
یہ بھی پڑھیں: یہ نہ دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہا جا رہا ہے