یہ نہ دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہا جا رہا ہے

یہ مقولہ بہت شاندار ہے
خاموخواہ ہم نے منھج کے نام پر ایک مسئلہ کھڑا کر دیا ہے کہ فلاں کو سنو فلاں کو نہ سنو، فلاں کو پڑھو فلاں کو نہ پڑھو۔
ارے میرے بھائی!
صرف ایک بات پر توجہ دو
اچھی بات جہاں سے ملے لے لو خواہ کہنے والا شیطان ہی کیوں نہ ہو ارے ہاں یاد آیا ۔۔۔
شیطان نے آیت الکرسی پڑھنے کا کہا ہم نے مان لیا
شیطان نے بھی تو صحیح بات کی ہم نے مان لی
کیا زبردست دلیل ہے
مزہ آگیا واہ واہ۔
سائنسی علوم، تعلیمی علوم، معاشرتی علوم میں بھی تو یہودی، عیسائی، اور ہندوؤں کی کتابیں پڑھتے ہیں نا تو اچھی بات جہاں سے ملے لے لیا کرو۔
یہ لو ایک دلیل اور دے دی ہے میں نے
علاج کرواتے وقت تو ہم نہیں دیکھتے کہ ڈاکٹر کون ہے کون نہیں ہندو بھی ہو تو علاج کروا لیتے ہیں لو یہ بھی ایک دلیل مل گئی ہے۔ ڈاکٹر کی اچھی بات بھی تو مان لیتے ہیں نا۔
خرید و فروخت کرتے وقت بھی ہم نہیں دیکھتے دکاندار کون ہے کون نہیں اس کی دی ہوئی چیز بھی لے لیتے ہیں۔
لو یہ ایک اور دلیل مل گئی ہے۔
ارے ایک دلیل قرآن سے بھی مل گئی ہے
لکم دینکم ولی دین
بھئی تمہارا دین تمہارے لیے اور ہمارا دین ہمارے لیے
تم ہمیں نہ چھیڑو ہم تمہیں نہ چھیڑیں بس تعلقات محبت مودت سب رہنی چاہیے۔
آخر انسانیت بھی کوئی سوچ ہے ۔
زندگی کے ہر معاملے میں مادر پدر، شتر بے مہار آزادی ہے یہ نہیں دیکھتے کہ کون ہے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ کیا ہے۔
انتہا درجے کی دقیانوسی سوچ یے کہ دین کی جب بات آئے تو یہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے جب تک یہ حتمی نہ ہو کہ کہنے والا اچھا ہے اس وقت تک اس کی اچھی بات بھی قبول نہیں کرنی۔
یہ بھی ایک خدشہ ہی ہے جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ اگر بندہ صحیح نہیں ہے تو وہ اپنی غلط بات بھی قبول کروا لے گا۔
نو سچ بول کر ایک جھوٹ بول لیتا ہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے نو سچ مان لیے ہیں تو ایک جھوٹ مان لینے سے اس کے نو سچ متاثر نہیں ہوتے۔
ایک اور واھمہ کی وضاحت بھی کر دوں
بھئی صحابہ کرام معصوم عن الخطا نہیں ہیں ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے تو پھر ان کی غلطیوں پر کھل کر بات کر لینا چاہیے تاکہ ہم ان غلطیوں سے بچ سکیں۔
کیا زبردست دلیل ہے ، یقین کریں سر دھننے کا دل چاہ رہا ہے۔
نہیں سمجھے نا
تم نہیں سمجھو گے
مجھے معلوم ہے تم بہت ہٹ دھرم ہو ضدی ہو
تم باز نہیں آؤ گے
تم ہمیشہ پہلے یہ کنفرم کرو گے کہ کہنے والا کون ہے پھر سنو گے۔
تمہاری مرضی
میرا کام تھا سمجھانا تم سمجھو یا نہ سمجھو یہ تمہارا سر درد یے۔
دیکھو میں آخری بات کہہ رہا ہوں اگر تم باز نہ آئے تو۔۔۔
روشن خیالی، اتحاد امت، اعتدال پرستی، رواداری، باہمی محبت و مودت تمہارے لیے ممکن نہ رہے گی۔
پریس کانفرنس کا اختتام ہوا
خبردار سوال جواب کی قطعا اجازت نہیں ہے
میں نے جو کہا ہے صرف یہی صحیح ہے باقی سب غلط ہیں۔

شاہ فیض الابرار صدقی

یہ بھی پڑھیں: طب اور صحت سے متعلق ایک بہترین اردو نظم