سوال

معزز علمائے کرام کی خدمت میں ایک سوال پیش کیا جا رہا ہے۔ہمارے ہاں لوگوں میں یہ بہت معروف ہے کہ خرید و فروخت کے وقت بحث کرنا، بھاؤ تاؤ کرنا مسنون ہے۔کیا واقعی ایسی کوئی حدیث موجود ہے جس میں خریداری کے وقت بحث کرنے کو اچھا کہا گیا ہو؟ بینوا توجروا

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کی خرید و فروخت کے وقت بحث کرنی چاہیے،بعض لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ خریدوفروخت اتنی بحث کرنی چاہیے کہ پسینہ آجائے۔ ایسی کوئی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی ایسی کوئی ترغیب و تعلیم احادیث میں موجود ہے۔
بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“رحِم اللهُ عبدًا سمحًا إذا باع وإذا اشترى وإذا اقتضى”.[صحيح البخاري: ٢٠٧٦]

’ اللہ تعالی اس شخص پر رحم فرمائے، جو بیچتے وقت، خریدتے وقت اور اپنے حق کے مطالبے کے وقت نرمی کرتا ہے‘۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں:

“وفيه الحض على السماحة في المعاملة , واستعمال معالي الأخلاق , وترك المشاحة , والحض على ترك التضييق على الناس في المطالبة ، وأخذ العفو منهم “. [فتح الباري : 4 / 307]

’ اس حدیث میں معاملات میں نرمی، عفو و درگزر جیسی اعلی اخلاقیات اپنانے ، جبکہ لڑائی جھگڑا اور لین دین میں سخت رویوں سے اجتناب کی ترغیب دلائی گئی ہے‘۔
یہ الگ بات ہے کہ خریدتے وقت یا بیچتے وقت چھان بین کرنا، یا متوازن و معتدل طریقے سے بھاؤ تاؤ کرنا جائز ہے، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جیساکہ سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کپڑے کا کاروبار کرتے تھے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھاؤ تاؤ کرکے ان سے کپڑا خریدا۔ (سنن ابی داود:3336)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ