سوال           (112)

میں یوکے کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، وہاں باس اپنے ساتھ کتا لے کر آتا ہے، جس سے ہم مسلمان بہت بچتے ہیں لیکن کبھی کبھار وہ کتا ہمارے جسم کے ساتھ ٹچ کر جاتا ہے، تو کیا ایسی صورت میں کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟ اسی طرح بعض دفعہ اس کے منہ کا تھوک کپڑوں پر لگ جائے تو اسے دھونے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

پہلی بات تو یہ ہے کہ حدیث میں شوقیہ کتا رکھنے کی ممانعت آئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، لَيْسَ بِكَلْبِ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارِيَةٍ، نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطَانِ”.[بخاری:5480]

’’جس نے ایساکتاپالا،جونہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے۔اور نہ شکار کرنے کے لئے لیےہے، تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قيراط کی کمی کی جاتی ہے‘‘۔

بعض روایات میں ایک قیراط کا لفظ ہے۔ گو یا کتے کی نسل اور موذی ہونے کے اعتبار سے فرق  ہے۔ گویا بعض کتے پالنے کی وجہ سے ایک قیراط ثواب میں کمی ہوتی ہے، اور بعض کیوجہ سے دو قیراط۔

مذکورہ حدیث میں کتا  رکھنے کی اجازت اسی صورت میں ہے کہ وہ ریوڑ یا کھیتی باڑی کی حفاظت کے لیے ہو ، یا پھر شکار کے لیے ہو۔ دور حاضر میں سراغ رسانی اور تفتیشی امور بھی اسی میں آجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ شوق وغیرہ کے طور پر کتا رکھنا ناجائز ہے، او راس کی کئی ایک وجوہات ہیں، مثلا:

(1)گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔

(2)اس سے مسافروں کو تکلیف ہوتی ہے۔

(3)کثرت نجاسات کھانے کی وجہ سے بدبو کا باعث ہے۔

(4)بعض کتوں کوشریعت میں شیطان بھی کہا گیا ہے۔

(5) برتنوں اور چیزوں کو سونگھتا پھرتا ہے اور انہیں پلید کر دیتا ہے۔

لہذا گھر یا آفس میں کتا رکھنے سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔ اگر تو آپ کے اختیار میں ہے کہ آپ وہاں کتے کو آنے سے روک سکتے ہیں یا اپنے باس سے کہہ کر اس کا مسلمان ورکز کے پاس آنے سے رکوا سکتے ہیں، تو اس کی ضرور کوشش کریں۔

لیکن اگر باس غیر مسلم ہے، اور وہ آپ کے نقطہ نظر کو نہیں سمجھتا تو  پھر آپ اس سے بری الذمہ ہیں۔

دوسری بات : کتا ایک نجس جانور ہے، اگر اس کا تھوک، پسینہ یا اس کے جسم سے لگی ہوئی کوئی بھی مائع چیز آپ کے جسم یا کپڑے پر لگ جائے تو وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے، جسے سات دفعہ دھونا ضروری ہے، جن میں سے ایک بار مٹی بھی استعمال کریں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے::

“طَهُورُ إناءِ أحَدِكُمْ إذا ولَغَ فيه الكَلْبُ، أنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولاهُنَّ بالتُّرابِ”. [صحيح مسلم: 279]

“جب کتا کسی برتن میں چاٹ جائے تو اس کی صفائی اور پاکیزگی کا طریقہ یہ ہے کہ اسے سات دفعہ دھویا جائے اور پہلی مرتبہ ساتھ مٹی بھی استعمال کی جائے”۔

یہاں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اگر دو تین دفعہ دھونے سے نجاست ختم ہو جائے یا مٹی کے بغیر یا صابن وغیرہ کے ساتھ دھونے سے صفائی ہو جائے تو کیا یہ کافی ہے۔ کیونکہ حدیث میں واضح طور پر سات دفعہ دھونے اور مٹی استعمال کرنے کا حکم ہے، اسی حکم کو بجا لانا ضروری ہے الا یہ کہ اگر کسی جگہ مٹی دستیاب ہی نہ ہو، تو بعض اہل علم نے اس کے متبادل دیگر جراثیم کش صابن وغیرہ کے استعمال کی گنجائش دی ہے۔

اور اگر کتا آتے جاتے کسی چيز یا انسان کے ساتھ ٹچ ہوا ہے، اور اس کے جسم سے کوئی بھی چیز مثلا، تھوک، پسینہ، نجاست وغیرہ نہیں لگی تو پھر وہ چیز نجس نہیں ہے، اور اسے دھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ