سوال

کیا بہنوئی سے پردہ ہوتا ہے کہ نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

پردے کے لئے آسان سا اصول یاد رکھیں جس سے دائمی طور پر نکاح نہیں ہوتا اس سے پردہ بھی نہیں ہوتا،جیسا کہ باپ ،بھائی، سسر وغیرہ۔ جب ان سے نکاح نہیں ہوسکتا تو پھر پردہ کرنا بھی ضروری نہیں۔
البتہ جن سے وقتی طور پر نکاح نہیں ہو سکتا، ان سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ پھوپھا یا بہنوئی یا دیور وغیرہ۔ كيونکہ پھوپھی کے فوت ہونے کے بعد پھوپھا سے نکاح ہو سکتا ہے۔ بہن کے فوت ہونے پر بہنوئی سے نکاح ہوسکتا ہے ۔خاوند کے فوت ہونے کے بعد دیور سے نکاح ہوسکتا ہے۔
سورۃ النور کی آیت 31اور سورۃ الاحزاب کی آیت 55 میں باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، خاوند، سسر،خاوند کا بیٹا، نابالغ بچے کا صراحت کے ساتھ ذکر ہے کہ ان سے عورت کے لیے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح بھائیوں بھا نجوں اور بھتیجوں کے حکم میں وہ سب رشتہ دار بھی آجا تے ہیں جو ایک عورت کے لیے حرام ہوں، خواہ وہ نسبی رشتہ دار ہوں یا رضاعی۔ اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ بھانجوں اور بھتیجوں کا ذکر آجانے کے بعد ان کے ذکر کی حاجت نہیں ہے کیو نکہ بھا نجے ، بھتیجے اور چچا ، ماموں سے پردہ نہ ہونے کی وجہ ایک ہی ہے۔ (دیکھیں: تفسیر آلوسی:11/251)
اس کے علاوہ جتنے افراد ہیں، ان سے عورت کے لیے پردہ کرنا ضروری ہے، جیسا کہ دیور، جیٹھ، بہنوئی، کزن، خالو، وغیرہ ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ