سوال

ہماری تقریباً 10 ایکڑ جائیداد ہے، جس میں ہم کاروبار کے لیے کالونی بنانا چاہتے ہیں، ایک پارٹی ہے جو انویسٹمنٹ کرے گی، سارا خرچہ ان کا اور جائیداد ہماری ہوگی۔ وہ بول رہے ہیں، خرچہ کرنے کے بعد جو ٹوٹل آمدن آئےگی، اس میں سے 30 فیصد ان کا حصہ ہوگا، 70 فیصد ہمارا۔ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس میں کوئی حرج نہیں کہ زمین ایک پارٹی کی ہو، اور اس پر تعمیراتی کام اور دیگر محنت، نقشہ بنانا، پاس کروانا وغیرہ دوسری پارٹی کرے۔  البتہ اس میں منافع( پرافٹ) کی شرح طے کر نا ضروری ہے۔ جیسا کہ یہاں   زمین مالکان کے لیے 70 فیصد اور کالونی بنانے والوں کے لیے 30 فیصد مقرر کی جارہی ہے۔

یعنی زمین والوں نے اپنی زمین کی اجرت لینی ہے۔ اور کام والوں نے اپنے کام کی اجرت لینی ہے۔ یہ مضاربت کی ہی ایک صورت ہے۔مضاربت میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، کہ ایک آدمی اپنا پیسہ لگاتا ہے ،اور دوسرا آدمی محنت کرتا ہے۔

صورت مسؤلہ میں بھی بظاہر کوئی حرج والی بات نہیں ،فریقین آپس میں ایسا معاملہ کر سکتے ہیں۔

هذا ما عندنا، والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ