من گھڑت ایام
مجھے حیرت ہوتی ہے ان مسلمانوں پر جو شبِ معراج اور شبِ برات جیسے من گھڑت ایام میں عبادات کو محسوس کرنا، روزے رکھنا، دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرنا اور پھر مبارکباد والے پیغامات بھیجنا جیسی حرکات کرتے ہیں جب کہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر 1400 سال پہلے حجۃ الوداع کے موقع پر اللہ کا یہ ارشاد نازل ہوا تھا۔
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پہ اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کیا
(سورت المائدہ)
اگر ان آیات پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ جس دین کی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دعوت دے رہے تھے وہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکمل ہو چکا تھا اور اب کسی نئی چیز یا کام کی گنجائش باقی نہیں رہی تھی
پھر یہ مخصوص عبادات والے ایام کہاں سے آگئے ؟؟
جب کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ سلم اور صحابہ کرام کی زندگیوں میں ان محسوس ایام کی عبادات ثابت ہی نہیں۔۔۔۔
تو جب ان کی زندگی سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا تو پھر آپ سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اور صرف بدعت ہے ۔ہر بدعت گمراھی ہے اور گمراھی جہنم میں لے کر جاتی ہے ۔۔۔
لیکن جب ہماری کھلی دلیلوں اور ٹھوس ثبوتوں کے باوجود بھی لوگ ایسی عبادات کو بدعت ماننے سے انکار کر دیتے ہیں جو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں نہیں کی،
اور نہ اس کا حکم دیا۔۔۔
تو پھر دوسروں کو ذوق و شوق سے اس پہ عمل کرتے ہوئے دیکھ کر دل بہت دکھی ہوتا ہے
اور پھر ہمارے دکھی دلوں کو اللہ تعالی دلاسہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ !
میں نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
(سورت البقرہ)
اللھم لا تجعلنا منھم
از قلم :رئیسہ صدیق