شیخ الحدیث ومصنف کتب کثیرہ مولانا تفضیل احمد ضیغم صاحب حفظہ اللہ (شیخ الحدیث :جامعہ مدنیہ ڈی ٹائپ کالونی فیصل آباد )کا مختصر تعارف

اطْلُبُوا الْعِلْمَ، فَإِنْ عَجَزْتُمْ، فَأَحِبُّوا أَهْلَهُ، فَإنْ لَمْ تُحِبُّوهُم، فَلَا تُبْغِضُوهُم۔
علم حاصل کرو اور اگر تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے تو اہل علم سے محبت کرو، اگر تم ان سے محبت نہیں رکھتے تو ان سے نفرت بھی نہ کرو۔

پیدائش
تفضیل احمد ضیغم بن عبدالعزیز 20 اپریل 1975ء کو سمن آباد ضلع فیصل اباد میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
پرائمری تعلیم انہوں نے “گورنمنٹ ایم
۔ سی” ہائی سکول سمن آباد سے حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی سکول سمن آباد سے کیا۔
دینی تعلیم سے قبل
ان کا دینی تعلیم کی طرف کوئی رجحان نہیں تھا والد صاحب بھی کاروباری آدمی تھے بلکہ گھر میں کسی نے داڑھی بھی نہیں رکھی ہوئی تھی انہیں شعروشاعری اور ادبی کتابیں پڑھنے کا شوق تھا اسی شوق کی وجہ سے انہیں ڈھیروں غزلیں اور شعراء کے نام یاد ہوگئے، کالج دور تک انہوں نے تاریخی کتابیں، ناول، افسانے، سوانح حیات اور ادب وسیاست پر خوب کتابیں پڑھیں یہ کلین شیو کروایا کرتے تھے اور مغربی لباس پہنتے تھے اور کالج دوستوں کے ساتھ ہر طرح کی آوارہ خرامی کیا کرتے تھے لیکن یہ ایک اچھے مقرر تھے اسی لیے گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی سکول کی طرف سے ڈسٹرکٹ لیول پر تقریری مقابلوں میں حصہ لیتے تھے اور کالج کے تقریری مقابلوں میں بارہا اول پوزیشن حاصل کی اور سیاسی جلسوں میں “کمپیرنگ” کی ذمہ داری بھی نبھائی لیکن اچانک ایک ایسا موڑ آیا جس نے ان کو اس رنگین دنیا سے نکال کر مدرسے کی چٹائیوں پر بٹھا دیا ۔
دینی تعلیم کا سبب کیسے؟
فیصل آباد اقبال ہال میں آل فیصل آباد تقریری مقابلہ ہوا جس کا عنوان تھا “کشمیر جل رہا ہے آخر کیوں۔۔۔۔؟ انہوں نے اپنے کالج کی نمائندگی کرتے ہوئے اس میں نام لکھوا دیا لیکن ان کے لیے یہ مختلف نوعیت کا مقابلہ تھا اس لیے کہ مقابلے کے دن جب یہ ہال میں داخل ہوئے تو اپنی عادت کے مطابق انہوں نے کلین شیو کروائی ہوئی تھی اور مغربی لباس پہنا ہوا تھا لیکن پورے حال میں ایک بھی مقرر مغربی لباس میں نہیں تھا منصفین” “علماء کرام تھے اور باقی پورے ہال میں مولوی حضرات تشریف فرما تھے ان کا نام لیا گیا انہیں پہلی بار اس لباس اور حلیہ میں ہچکچاہٹ ہوئی لیکن انہوں نے خود اعتمادی سے تقریر کی اور دوسری پوزیشن کے حقدار ٹھہرے دراصل مقابلے میں جامعہ سلفیہ” دارالقرآن اور دیگر مدارس کے طلباء شریک تھے ان کو یاد نہیں ہے کہ کس طرح جامعہ سلفیہ کے طلباء کے ساتھ ان کی دوستی ہوگئی، پھر ایک دن ممدوح بھی جامعہ سلفیہ کی پہلی کلاس کے طالب علم ہوگئے، شیخ حبیب الرحمن خلیق صاحب حفظہ اللہ ان کے سرپرست تھے انہوں نے مدرسے میں جب داخلہ لیا اس وقت یہ “فورتھ ائیر ” کےسٹوڈنٹ تھے ادبی لہجے میں تقریر کرنے کا ملکہ تو اللہ تعالٰی نے دیا ہی تھا۔
دوران تعلیم اعزازات
سال اول ہی میں جامعہ کے تقریری مقابلوں نے موصوف کو مدرسے میں متعارف کروا دیا
جامعہ سلفیہ میں دوران تعلیم دو (2) بار خطیب الجامعہ کا لقب عطا ہوا، جب یہ گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی سکول میں نہم کلاس کے طالب علم تھے انہوں نے سکول کی طرف سے آل فیصل آباد مضمون نویسی مقابلہ میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی چنانچہ تصنیف وتالیف کا شوق جامعہ سلفیہ میں بھی دامن گیر رہا اور درجہ ثالثہ میں آل جامعہ مقابلہ مضمون نویسی بعنوان “نوجوان مسلم ماضی حال اور مستقبل کے آئینہ میں ” اول پوزیشن حاصل کی اور ایک کتاب ” گردن نہ جھکی جن کی ظلم کے آگے ” جو 337 صفحات پر مشتمل ہے انہوں نے دوران تعلیم ہی تصنیف کی تھی 2001ء میں جامعہ سلفیہ چھوڑ کر شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ سے بخاری شریف پڑھنے کے لیے مرکز طیبہ مریدکے چلے گے،سال کے اختتام پر ممدوح کو مرکز میں تدریسی ذمہ دی گئی لیکن وہ محقق العصر عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ کے سامنے بھی زانوئے تلمذ تہ کرنا چاہتے تھے اس لیے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ چلے گئے اور وہاں سے 2002ء میں فراغت ہوئی۔
جن مشائخ کرام سے اخذو فیض کیا
(1)شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ۔
(2)شیخ الحدیث مولانا عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ۔
(3)شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید ہزاروی رحمہ اللہ۔
(4)شیخ الحدیث مولانا قدرت اللہ فوق رحمہ اللہ۔
(5)شیخ الحدیث مولانا خالد بشیر مرجالوی حفظہ اللہ۔
(6)شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ رحمہ اللہ۔
(7) شیخ الحدیث مولانا قاری سعید کلیروی حفظہ اللہ
(8)قاری المقری نوید الحسن لکھوی رحمہ اللہ۔
(9)فضیلتہ الشیخ داؤد مدنی رحمہ اللہ۔
(10)مفتی الجامعہ عبدالحنان زاہد حفظہ اللہ۔
(11)مفسر قرآن نجیب اللہ طارق صاحب حفظہ اللہ۔
(12)شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم صاحب حفظہ اللہ۔
(13)فضیلتہ الشیخ مولانا عبید اللہ اظہر رحمہ اللہ۔
(14)مفتی عبدالرحمان عابد صاحب حفظہ اللہ۔
(15)فضیلتہ الشیخ عابد مجید مدنی صاحب حفظہ اللہ۔
(16)فضیلتہ الشیخ مولانا حبیب الرحمان خلیق حفظہ اللہ۔
(17)فضیلتہ الشیخ محمد اکرم مدنی حفظہ اللہ۔
(18)فضیلتہ الشیخ قاری حبیب اللہ ارشد حفظہ اللہ۔
تدریسی خدمات
شیخ محترم نے باقاعدہ تدریس کا آغاز سن 2002ء میں جامعہ مدنیہ ڈی ٹائپ کالونی فیصل آباد سے کیا اور تاحال اسی مدرسہ میں پڑھا رہے ہیں اور سیکنڈ ٹائم سن 2005ء سے سن 2023 تک عرصہ 18 سال “جامعہ حشمت للبنات نثار کالونی فیصل آباد “میں خواتین کو بخاری شریف اور مختلف فنون کی کتابیں پڑھاتے رہے ہیں پھر اپنی مصروفیات کے پیش نظر سیکنڈ ٹائم کی کلاس چھوڑدی اور اب زیادہ وقت تصنیف وتالیف اور جامعہ مدنیہ میں تدریس میں گزار رہے ہیں اس دوران درج زیل کتابیں پڑھاچکے ہیں
(1)بلوغ المرام،
(2) علم النحو،
(3) علم الصیغة
(4)تمرین الصرف
(5)ہدایة النحو
(6) علم الصرف
(7) شرح مائۃ عامل
(8) عقیدہ شرح طحاویہ
(9) دیوان المتنبی
(10) شرح نخبۃ الفکر
(11) الدررالبہیہ
(12)لمعۃ الاعتقاد
(13) تیسیر مصطلح الحدیث
(14) سنن نسائی
(15) مشکوۃ المصابیح
(16)موطا امام مالک
(17) سنن الترمذی
(18) فقہ السنہ
( 19) تفسیر جلالین
(20) اصول شاشی
(21) اصول فقہ
(22) کتاب التوحید
(23) صحیح البخاری سن 2006 میں پڑھانے کا اغاز کیا تھا اور اب تک جاری ہے۔
اب جو کتابیں پڑھا رہے ہیں
(1) صحیح البخاری مکمل دو جلدیں
(2) سنن الترمذی
(3)الدررالبہیہ
(4)اصول التفسیر
(5)صرف ونحو
(6)الوراثة
اس کے علاوہ مدرسے میں مدیر التعلیم “شیخ الحدیث” ومفتی اور “مدیر الامتحانات” کی ذمہ داریاں بھی ان کو سونپ دی گئی ہیں۔
تعلیمی ایوارڈ
(1) فاضل جامع محمدیہ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ ۔
(2) فاضل جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ مرکز طیبہ مریدکے
(3) ایم اے اسلامیات پنجاب یونیورسٹی لاہور۔
(4)ایم۔ اے اردو پنجاب یونیورسٹی لاہور۔ (5)فاضل عربی۔ اوٹی۔پی۔ٹی سی ٹیچر ٹریننگ کورسز۔
(6) فاضل الطب والجراحت (چار سالہ ڈپلومہ)۔
(7){چار سالہ ڈپلومہ} D.H.M.S.homeo.Dr
تصنیفی کام
شرعی اور معاشرتی مسائل پر درج ذیل کتب چھپ چکی ہیں۔
(1)ہمیں حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے محبت کیوں ہے؟
(2)عرش الہی کا سایہ پانے والے خوش نصیب۔
(3) گردن نہ جھکی جن کی ظلم کے آگے۔
(4)شہادت کا اجر پانے والے خوش نصیب
(5)غصہ مصطفیﷺ(سیرت ایوارڈ یافتہ)
(6) اتحاد امت وقت کی اہم ضرورت۔
(7) اسلامی مہینے اور بدعات مروجہ
(8) گناہوں کودھو دینے والے اعمال۔
(9) نیکیوں کو مٹا دینے والے اعمال۔
(10)شوہر اپنی بیوی کا دل کیسے جیتے
(11) ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن۔
(12) اولاد کو بگڑنے سے کیسے بچائیں۔
(13)اسلام میں تارک نماز کا حکم
(14)قربت الہی کی معراج سجدہ
(15)حسن و پاکیزگی کی انتہاء
(16)خواہشات کا اسلامی تصور
(17)جرم اور احساسِ جرم
(18)جھگڑے کیوں ہوتے ہیں؟
(19) والذی نفسی بیدہ
(20) اسلام اور وی آئی پی کلچر
(21)غیر مسلم تہوار۔
(22)مقالات رمضان
(23)یالیتنی
نصابی کتب
(1)ترجمہ تسہیل الوصول الی فہم علم الاصول۔
(2)قواعد الصيغة(علم الصیغہ کے قواعد کی شرح)
(3)ترجمہ وحل تراکیب شرح مائة عامل
(4) ترجمہ وحل تمرین تحفۃ السنیة
(5)ترجمہ اصول البدع والسنن
(6) مختصر مصطلح الحدیث
(7) حل صیغہ تمرین الصرف
(8)مختصر اصول الفقه
ہم جماعت احباب
(1)پروفیسر عبدالحمید گجر صاحب حفظہ اللہ۔
(2)پروفیسر قاری ہدایت اللہ زاہد صاحب حفظہ اللہ ۔
(3)محترم طاہر شاہ بخاری صاحب۔
خطابت
ممدوح جب جامعہ سلفیہ میں درجہ رابعہ کے طالب علم تھے تو قاری رمضان صاحب رحمہ اللہ نے ان کو سانگلہ ہل جمعہ پڑھانے کے لیے بھیجا اور مسجد کی انتظامیہ نے انہیں وہاں مستقل خطیب رکھ لیا چنانچہ انہوں نے” اقبال پورہ سانگلہ ہل گلی نمبر 3 ” کی مسجد میں مسلسل چھ سال جمعہ پڑھایا پھر فیصل آباد آگئے اور “مسجد غازی فیڈ عبداللہ پل والی میں مستقل جمعہ کا آغاز کیا اور اب تک وہیں جمعہ پڑھا رہے ہیں۔

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم: جامعہ سلفیہ فیصل

یہ بھی پرھیں:قاری ارسلان شکور ببر حفظہ اللہ