قاری المقری ارسلان شکور ببر حفظہ اللہ (مدرس :جامعہ سلفیہ فیصل آباد) کا مختصر تعارف

اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ
“قرآن پڑھو، کیوں کہ وہ قیامت والے دن اپنے ساتھیوں (پڑھنے والوں) کے لیے سفارشی بن کر آئے گا”
ارسلان علی بن شیخ عبد الشکور بن شیخ محمد سراج” یکم جنوری 1991 کوفیصل آباد شہر میں محمد پورہ نامی محلہ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
ابتدائی تعلیم پرائمری تک محلہ کے نجی سکول میں حاصل کی جبکہ ناظرہ کی تعلیم تایا زاد بھائی کے گھر میں ایک قاری صاحب آیا کرتے تھےان سے کم وبیش 9 مرتبہ ناظرہ قرآن مکمل کیا۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ ان کا سارا خاندان بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے اور بریلوی بھی وہ جو قبر پرست کہلاتے ہیں البتہ ان کے گھر میں اس بات کا رواج تو ناتھا لیکن فقہ حنفی کا گہرااثرتھا۔
دینی تعلیم کا آغاز
یہ تقریبا سن 2006 /2007 میں میٹرک مکمل کرنے کے بعد محلے کی جامع مسجد مبارک جہاں شیخ الحدیث مولانا طیب معاذ صاحب رحمه اللہ خطیب تھے اسی مسجد میں حاجی بشیر صاحب مرحوم کے صاحب زادے فضیلة الشيخ القاری المقری خالد سیف اللہ صاحب حفظہ اللہ نماز تراویح میں قرآن مجید سنایا کرتے تھے ایک دن ان کی اقتداء میں نماز تراویح ادا کی تو ممدوح کے دل میں ویسا قرآن پڑھنے کاشوق پیدا ہوا اسی رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں قیام اللیل کا اہتمام ہوتا تھا والدہ جو مسلک اہل حدیث سے تعلق رکھتی تھیں(ددھیال بریلوی جبکہ ننھیال اہل حدیث تھے) وہ وہاں نوافل ادا کرنے جاتیں ایک دن فرمانے لگیں کتنی خوش نصیب ہیں وہ مائیں جن کے چھوٹے چھوٹے بچے قرآن سناتے ہیں اسی ایک خواہش نے دل میں خواہش پیدا کردی کہ ان کا کہنا تھا کہ میں بھی اسی راہ پہ چلوں گا اور حافظ قرآن بنوں گا
محترم المقام قاری خالد صاحب حفظہ اللہ جن کا تذکرہ اوپر ہوا ہے انہی کے پاس تجوید کے ساتھ عَمَّ پارہ حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی اس کے بعد “مدرسة الفردوس گلبرگ” سی فیصل آباد میں کہنہ مشق استاذ فضیلة الشيخ القاری المقری یاسر معراج صاحب حفظہ اللہ مسند تدریس پر جلوہ افروز تھے ان کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا بعد میں وہ جامع مسجد رحمت لیاقت آباد میں منتقل ہوئے تو انہی کے ساتھ وہاں چل دیے۔
مکمل قرآن مجید بحمد اللہ 8 ماہ میں حفظ کرلیا تھا۔
جامعہ سلفیہ میں داخلے کا سبب
حفظ کے بعد جامع مسجد مکرم ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ جانے کا ارادہ ہوا لیکن والدہ کی طرف سے دوسرے شہر جانے کی اجازت نہ ملنے پر مرکزی ادارہ مادر علمی جامعہ سلفیہ فیصل آباد 2009 میں داخلہ لیا۔
شیخ مکرم کا اعزاز
سن 2010 میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے سالانہ حفظ القرآن کا مقابلہ جو مرکزی 106 راوی روڈ میں منعقد ہوا الحمد پہلی پوزیشن حاصل کی اور 50 ہزار کا انعام حاصل کیا۔
لقب شریم کا اعزاز
اس کے بعد اسی مقابلے کی بنیاد پر استاذی المکرم فضیلة الشيخ پروفیسر چوہدری یسین ظفر صاحب حفظہ اللہ کی خصوصی شفقت سے بحرین میں عالمی مقابلہ حفظ القرآن میں جانے کا موقع ملا جس میں نمایاں پوزیشن اور گراں قدر انعام حاصل کیا۔ اور وہاں کے احباب کی طرف سے الشیخ سعود ابراھیم الشریم حفظہ اللہ کے انداز میں پڑھنے کی وجہ سے پاکستانی شریم جیسے اعزاز سے نوازا گیا۔
مشہور اساتذہ کرام
(1) فضیلة الشيخ شیخ الحدیث مولانا عبد العزیز علوی حفظہ اللہ
(2)فضیلة الشیخ پروفیسر چوہدری یسین ظفر صاحب حفظہ اللہ
(3)فضیلة الشيخ مولانا یونس بٹ صاحب رحمه الله
(4)فضیلة الشيخ مولانا مفتی عبدالحنان زاہد صاحب حفظہ اللہ
(5)فضیلة الشيخ مولانا اکرم مدنی صاحب حفظہ اللہ
(6)فضیلة الشيخ مولانا ادریس سلفی صاحب حفظہ اللہ
(7)فضیلة الشيخ مولانا نجیب اللہ طارق صاحب حفظہ اللہ
(8)فضیلة الشيخ مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب حفظہ اللہ
(9)فضیلة الشيخ مولانا ندیم شہباز صاحب حفظہ اللہ ۔
(10)فضیلة الشيخ مولانا مفتی عبدالعزیز بٹ صاحب حفظہ اللہ۔
(11)فضیلة الشيخ مولانا فاروق الرحمن یزدانی صاحب حفظہ اللہ۔
(12)فضیلة الشيخ مولانا عبد العلیم صاحب حفظہ اللہ۔
(13)فضیلة الشيخ مولانا منیر اظہر صاحب حفظہ اللہ۔
(14)فضیلة الشيخ مولانا صدیق صاحب حفظہ اللہ
(15)فضیلة الشيخ مولانا قاری حبیب اللہ صاحب حفظہ اللہ۔
(16)فضیلتہ الشیخ محمد ارشد قصوری صاحب حفظہ اللہ۔
قرأت کے اساتذہ
(1)فضیلة الشيخ القاری المقری ابراھیم صاحب میر محمدی حفظہ اللہ
(2) فضیلتہ الشیخ قاری المقری نوید الحسن لکھوی رحمہ اللہ
(3)فضیلة الشيخ القاری المقری محمد ریاض عزیزی صاحب حفظہ اللہ
(4)فضیلة الشيخ القاری المقری عنایت اللہ امین صاحب حفظہ اللہ
(5)فضیلة الشيخ القاری عبدالحسیب اعوان صاحب حفظہ اللہ
ہم مکتب احباب
(1) فضیلة الشيخ قاری عبدالقیوم فرخ صاحب حفظہ اللہ (امام و مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(2) مولانا عبدالرحمن انور حفظہ اللہ(سابق استاذ جامعہ سلفیہ)،
(3) مولانا ابوبکر صمدانی حفظہ اللہ سرگودھا(تقویٰ میڈیا)،
(4) مولانا ابوہریرہ السلفی(سیکرٹری جنرل اہلِ حدیث یوتھ فورس سٹی فیصل آباد)،
(5) پروفیسرمولانا عمرین توحیدی حفظہ اللہ ٹوبہ (پی ایچ ڈی اسکالر)،
(6) قاری عمر عبدالمنان (استاذ جامع مسجد محمدی ٹینچ بھاٹہ، راولپنڈی)،
(7)مولانا عبدالرؤف حقانی اوکاڑہ (استاذ جامعہ محمدیہ اوکاڑہ)
(8) مولانا قاری زوہیب صاحب حفظہ اللہ آف وہاڑی
(9) قاری محمد سلمان جابر صاحب حفظہ اللہ امام جامع مسجد اقصی بٹالہ کالونی
( 10) قاری عبداللہ اطہر صاحب حفظہ اللہ استاذ المھد البرکہ طارق آباد۔
تدریس کا سلسلہ
2016 میں جامعہ سلفیہ فراغت کے متصل بعد جامعہ میں تدریس کا آغاز کیا۔
●تدریس کے ساتھ ساتھ جامعہ سلفیہ میں “ادارۃ الامتحانات” میں ذمہ داری ہے تدریس میں ترجمۃ القرآن،بلوغ المرام،سیرت النبی الکریم ﷺ،عقیدہ،قواعد الصرف،قواعد النحو،قرأت سبعہ،متن الشاطبیہ پڑھا رہے ہیں
خطابت
جمعہ طالب علمی دور میں ہی جامع مسجد اللہ اکبر سیالوی کالونی میں پڑھانا شروع کردیا تھا،
پانچ سال کے بعد اپنے قریبی محلہ رحمان پورہ اے بی سی روڈ پہ گزشتہ چار برس سے مستقل خطابت جاری ہے۔
نماز تراویح
نمازِ تراویح کا آغاز جامع مسجد قدس سمن آباد سے کیا تھا جہاں پانچ سال کا عرصہ گزارا اس کے بعد ایک سال کے لیے مالدیف کا سفر کیا اور تا حال جامع مسجد عمر سول لائن فیصل آباد میں ہی گزشتہ 9 سال سے امامت اور نماز تراویح کی ذمہ داری ہے
امامت کے ساتھ کلاس کا اہتمام
اسی جامع مسجد عمر سول لائن میں استاذی المکرم مفتی عبدالحنان زاہد صاحب حفظہ اللہ ورعاہ تین مرتبہ ترجمۃ القرآن کی کلاس مکمل کی اور اس کے بعد مختصر صحیح بخاری کا نماز عشاء کے بعد درس دینا شروع کیا تھا ابھی ابتدا ہی تھی کہ استاذ گرامی بیماری کا شکار ہوگئے اور وہ اہم ذمہ داری بھی ممدوح کوسونپ دی گئی اسی طرح نماز فجر کے بعد بلوغ المرام سبقا سبقا مکمل کی اور اب ریاض الصالحین کا درس جاری ہے۔
تصنیفی کام
طالب علمی دور میں استاذ گرامی ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب حفظہ اللہ کا پڑھایا ہوا “بدایة المجتهد “کا سبق ایک مذکرہ کی شکل میں جمع کیا تھا
اسی طرح استاذ گرامی مفتی عبدالحنان زاہد صاحب حفظہ اللہ کا “بدایة المجتهد کتاب النکاح” کا ایک مذکرہ مولانا ابوسفیان یوسف صاحب کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا
جامعہ کے آخری سال استاذ گرامی مولانا اکرم مدنی صاحب حفظہ اللہ کا سبق تفسیر فتح القدیر کا تیسیر الیسیر فی فتح القدیر کے نام سے ایک مذکرہ تیار کیا تھا۔
موصوف کو اللہ تعالٰی نے متنوع خوبیوں سے نوازا ہے بالخصوص “حسن صوت ” جس سے لوگوں کے قلوب واذھان کو قرآن مجید کی قرأت سے منور کرتے ہیں۔ اللہ تعالٰی ممدوح کو مزید عزت سے نوازے۔ آمین

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم :جامعہ سلفیہ فیصل آباد

یہ بھی پڑھیں:حافظ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ