سوال (899)

اگر نوافل نماز مطلب نماز تروایح خود گھر میں پڑھیں لیکن تلاوت قرآن کسی قاری کی آواز میں سنتے رہیں موبائل پہ اس کے بعد رکوع وغیرہ کر لیں تو کیا ایسے ہو جاتا ہے نماز ہو جائے گی؟

جواب

نماز میں قراءت واجب ہے، اسکے بغیر نماز نہیں ہوگی ، اگر مقتدی ہیں تو فاتحہ پڑھنا فرض ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ : لا صلاةَ لمن لم يقرأْ بفاتحةِ الكتابِ.
جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔
[صحيح البخاري:756, صحيح مسلم:394]
اور فرمایا کہ :

کلُّ صلاةٍ لا يُقرَأُ فيها بأمِّ الكتابِ ، فَهيَ خِداجٌ ، فَهيَ خِداجٌ .

ترجمہ:ہروہ نماز جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ فاسد ہے، فاسد ہے۔
[صحيح ابن ماجه:693]
اگر آپ اکیلے ہیں یا امامت کروا رہے ہیں تو اس صورت میں فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت ملانا ضروری ہے ، اسی طرح سری نمازوں اور رکعتوں میں بھی مستحب ہے ۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب فصاعدا”. قال سفيان: لمن يصلي وحده.”اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی۔
[صحیح مسلم : 11 (394]
اس حدیث شریف میں بعمومہ امام، مقتدی اور منفرد، تینوں شامل ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

«المراد بقوله: ”فاقرا ماتيسر معك من القرأن“ اي بعد الفاتحة» [فتح الباري ج 2 ص 309]

”جتنا آسانی سے ہو اتنا قرآن پڑھو یہ حکم سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے بعد کا ہے (یعنی سورۃ الفاتحہ ہر حالت میں سب پر فرض ہے)۔“
اسی طرح رسول ﷺ نے صحابی کو نماز جلدی کرنے پر فرمایا کہ : فإنك لم تُصلِّ ” تحقیق تو نے نماز نہیں پڑھی۔ جب اس شخص نے رسول ﷺ سے سیکھنے کی درخواست کی تو رسول ﷺ نے اسے سکھاتے ہوئے فرمایا کہ :

إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا”.

جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر۔ اس کے بعد رکوع کر، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔
[صحیح بخاری : 757]
خلاصہ یہ ہوا کہ ریکارڈ وغیرہ سے یا آن لائن نماز نہیں پڑھی جاسکتی ، خود کو قراءت کرنا ضروری ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی، البتہ اگر بالکل قرآن پڑھنا نہیں آتا ہو یا قرآن یاد نہ ہو تو اس حوالے سے علماء کرام کے مختلف موقف ہیں۔واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث عبدالسلام جمالی حفظہ اللہ

امام کے ساتھ تراویح پڑھنے کی فضیلت وارد ہے گو کہ اسکی ترغیب دلائی گئی ہے فرمایا کہ جو امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ پلٹ جائے تو اسکو پوری رات کے قیام کا ثواب ہو گا۔[ابوداؤد سندہ صحیح]
آدمی کو چاہیے یہ فضیلت حاصل کرنے کی کوشش کرے۔البتہ اگر کوئی شخص اس میں زیادہ خشوع محسوس کرتا ہے کہ وہ الگ قیام کرے اور لمبی رکعات لمبے رکوع و سجود کے ساتھ ادا کرے تو درست ہے کما قال بعض السلف ، ایسی صورت میں اگر قرآن کا کوئی حصہ یاد ہے تو اسکی تلاوت کرے یا مصحف سے دیکھ کر تلاوت کرے ۔واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

جزاک اللّٰہ خیرا شیخنا ۔
لیکن ریکارڈ سے سن کر پڑھنے کا تو کوئی ثبوت نہیں میں نے اسکا جواب لکھا ہے، باقی مصحف سے دیکھ کر پڑھنے میں بھی علماء کا اختلاف رہا ہے اس لیے اس میں گھسنے سے گریز کیا ہے۔ اگر پڑھنا چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں میرا بھی یہی موقف ہے لیکن یہاں فقط سوال کے حد تک جواب دیا گیا ہے کہ اگر اکیلے پڑھتے ہیں تو خود سے پڑھیں ریکارڈ سے نہیں ۔ واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث عبدالسلام جمالی حفظہ اللہ