شیخ الحدیث مفتی حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ(سابقہ شیخ الحدیث و مدیر التعلیم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد)کا مختصر تعارف

ملائكة حراس السماء وأصحاب الحديث حراس الأرض‘‘
’’فرشتے آسمان کے نگہبان ہیں اور محدثین زمین کے‘‘

نام ونسب
ابو النصر حافظ ثناء اللہ بن عیسیٰ خان بن اسماعیل خان المدنی
ولادت
آپ لاہور کے قریب کلس نامی قصبہ میں 1940ء کو پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
قیامِ پاکستان کے وقت کلس سے ہجرت کرکے آپ کے بزرگ سرہالی کلاں میں مستقل آباد ہوگئے
آپ نے پرائمری تعلیم اپنے گاؤں سرہالی کلاں میں حاصل کی۔اس کے بعد حفظ قرآن شروع کیا اور پھر صغر سنی میں قرآن مجید کا حفظ ماہر فن قاری خدا بخش صاحب سے کیا۔
آپ کے گاوں سرہالی کلاں کے ایک نیک سیرت بزرگ حاجی عبدالعزیز مرحوم کی علماء سے بہت قربت تھی۔اکثر علماء ان کے پاس ہی آ کر ٹھہرتے تھے۔انہوں نے مدنی رحمہ اللہ کے والد کو ترغیب دی کہ اپنی آخرت سنوارنے کے لیے ثناءاللہ کو دینی تعلیم پڑھاؤ۔انہوں نے اپنے بیٹے کی دینی تعلیم کے حصول کے لئے رضامندی ظاہر کردی۔چنانچہ حاجی عبدالعزیز مرحوم انہیں لے کر سیدھے جامعہ اہل حدیث ،دالگراں چوک لاہور آگئے اور حافظ صاحب کو محدث العصر مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کردیا۔انہیں جامعہ میں داخل کرلیا گیا۔یہ 1954ء کی بات ہے۔
اور یہاں سے دین کی آٹھ سالہ تعلیم مکمل کی
اساتذہ کرام
(1)فضیلۃ الشیخ حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ
حافظ ثناءاللہ رحمہ اللہ کو مختلف علوم کی ابتدائی کتابیں میزان الصرف،میزان منشعب،صرف میر،زرادی،نحو میر،ہدایةالنحو، ابواب الصرف،مرقاۃ وغیرہ حافظ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے پڑھائیں۔ابواب الصرف کے ابواب بھی وہ خود ہی سنتے تھے۔قرآن مجید کا ترجمہ بھی آپ نے ان ہی سے پڑھا
حدیث میں آپ نے مشکوٰۃ اور صحیح البخاری بھی ان ہی سے پڑھیں
(2)شیخ الحدیث والتفسیر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
(3) فضیلة الشیخ مولانا عبدہ الفلاح رحمہ اللہ
موطا امام مالک اور جامع ترمذی کا کچھ حصہ، حجۃ اللہ البالغہ، مسلم الثبوت اور دیگر کتابیں ان سے پڑھی ہیں۔
(4) فضیلة الشیخ مولانا مجیب الرحمن رحمہ اللہ سے صحیح مسلم پڑھی۔
(5) فضیلة الشیخ مولانا کریم اللہ صاحب رحمہ اللہ
(6)فضیلة الشیخ مولانا محبوب الٰہی رحمہ اللہ
(7)فضیلة الشیخ مولانا قادر بخش صاحب رحمہ اللہ
اس کے ساتھ ساتھ وقتاً فوقتاً جامعہ مدنیہ، جامعہ رحیمیہ اور جامعہ محمدیہ اوکاڑہ،کے اساتذہ سے فیض یاب ہوتے رہے۔
مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ
1963ء میں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیااور کبار اساتذہ سے استفادہ کرتے ہوئے کلیۃ الشریعۃ سے الشھادۃ العالیہ کی سند ممتاز حیثیت سے 1968ءمیں حاصل کی
ان ہی سالوں میں حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ سے ممدوح نے مسجد نبوی میں بیٹھ کر صحیح البخاری پڑھنے کا موقع ملا سبحان اللہ! وہ کیا خوبصورت ایام تھے۔ جگہ مسجد نبوی جیسی۔ جہاں امام محمد بن اسماعیل البخاری نے صحیح بخاری تالیف کی اور معلم ومدرس حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ جیسے۔
مدینہ یونیورسٹی کے مشائخ کرام
(1)محدث العصر فضیلۃ الشیخ علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
(2)سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ(مفتی عام مملکت سعودی عرب)
(3)فضیلۃ الشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد البدر صاحب(رئیس سابق جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ وسابقہ مدرس مسجد نبوی شریف)
(4)فضیلۃ الشیخ علامہ فقیہ محمد امین شنقیطی صاحب(مؤلف تفسیر اضواء البیان)
(5)فضیلۃ الشیخ دکتور تقی الدین ہلالی مراکشی صاحب
(6)فضیلۃ الشیخ علامہ حماد بن محمد انصاری صاحب
(7)فضیلۃ الشیخ عطیہ محمد سالم صاحب(مدرس مسجد نبوی و قاضی سابق محکمہ شرعیہ مدینہ منورہ)
(8)فضیلۃ الشیخ محمد بن محمد المختار شنقیطی صاحب(مدرس مسجد نبوی شریف)
(9)فضیلۃ الشیخ عبد الغفار حسن صاحب(مدرس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)
ہم عصر احباب
(1)فضیلۃ الشیخ مولانا عبد السلام کیلانی صاحب
(2)شہید ملت علامہ حافظ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ
(3)فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب
(4)فضیلة الشیخ مولانا تاج الدین صاحب
(5)فضیلة الشیخ سید حبیب الرحمن شاہ بخاری صاحب
(6)فضیلة الشیخ مولانا احمد شاکر صاحب
(7)فضیلة الشیخ ڈاکٹر صہیب حسن صاحب حفظہ اللہ
(8)فضیلة الشیخ مولانا عبدالرحمن ناصر صاحب
تدریسی خدمات
مدینہ یونیورسٹی سے سند فراغت کے بعد اپنے آبائی گاوں سرہالی کلاں میں درس وتدریس کا آغاز کیا۔اس دوران انہیں اپنے عظیم استاذ محدث روپڑی رحمہ اللہ کا ایک مکتوب ملا،جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ وہ مدینہ یونیورسٹی سے جو علم پڑھ آئے ہیں۔دیگر لوگوں کو بھی اس سےمستفید کریں اور اس کے لئے ان کی مادر علمی “جامعہ اہل حدیث”(چوک دالگراں )لاہور منتظر ہے۔شیخ محترم اپنے استاذ کے مکتوب کو حکم سمجھ کر ان کی
خدمت میں جامعہ اہل حدیث” آ گئے وہاں سلسلہ تدریس میں مصروف رہے۔
جامعہ سلفیہ فیصل آباد
1972ء میں انہیں سعودی عرب کی طرف سے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں مبعوث کر دیا گیا۔یہاں انہیں مدیرالتعلیم ،ناظم اور مدرس کا تقریباً آٹھ سال دینی خدمات سرانجام دیں عہدہ دیا گیا
شیخ محترم نے جامعہ میں سنن ابی داود،نخبۃ الفکر،سراجی(وراثت)،بدایۃ المجتھد اور حجۃ اللہ البالغہ جیسی کتب پڑھائی۔
اسکے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ المعروف جامعہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں اور ام حبیبہ للبنات میں بھی بخاری شریف کی تدریس کرتے رہے۔
تقریباً پینتالیس (45) مرتبہ کامل صحیح بخاری درساً پڑھائی اور مجموعی طور پر مختلف ممالک میں سماع بخاری تقریباً 55 مرتبہ کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے ریاض، مدینہ منورہ ، کویت، قطر ،امریکہ اور مصر میں کئی سارے علمی دورے فرمائے۔ جن میں بشمول کتب ستہ کئی ساری کتب حدیث کا سماع فرمایا اور اپنی قیمتی تعلیقات بھی فرمائیں۔ ان کتب کا شمار مشکل امر ہے۔ جن میں صرف مسند امام احمد کا سماع تین دفعہ فرمایا ۔ روزانہ سترہ (17) گھنٹے سماع فرماتے رہے۔ کتب حدیث کے علاوہ اصولِ حدیث ، اصولِ فقہ، فقہ، وراثت، وغیرہ مضامین میں کافی کتب کا سماع کیا۔ کویت میں اصولِ حدیث کی ۷۰ کتب کا سماع کیا۔
شیخ الحدیث مولانا ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ نے لاہور میں اپنا ایک بہترین علمی ادارہ قائم کیا،جس کا نام «انصار السنہ» رکھا۔جس میں وہ درس نظامی سے فراغت پانے والے محنتی طلباء کو رسوخ فی العلم کے لئے تحریر وتدریس کی تربیت دیتے تھے۔یہ بہت اہم علمی نوعیت کی سرگرمیاں تھی جس کی اللہ رب العزت کی بارگاہ سے انہوں نے توفیق پائی۔ مگر یہ سلسلہ تادیر تک نہ چل سکا
خطبہ جمعہ
آپ نے 55برس ایک ہی مسجد میں خطبہ ارشاد فرمایا
اور حافظ صاحب رحمہ اللہ کہا کرتے تھے مجھے میری والدہ نے نصیحت کی تھی کہ آپ نے جمعہ گاؤں میں ہی پڑھانا ہے
مشہور تلامذہ
(1)فضیلۃ الشیخ القاری المقری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ (بونگہ بلوچاں )
(2)فضیلۃ الشیخ حافظ ڈاکٹر محمد اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ
(3)فضیلۃ الشیخ حافظ محمد شریف (رئیس مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد)
(4) پروفیسر محمدیٰسین ظفر صاحب حفظہ اللہ(مدیر التعلیم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(5)شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ صاحب رحمه اللہ(شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(6)فضیلة الشیخ سعید مجتبیٰ السعیدی (مدرس: جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(7)حافظ نصر اللہ خان بن شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ
(8)حافظ صہیب انور مدنی بن شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ
(9) ڈاکٹر حمزہ مدنی (ڈائریکٹر تعلیم البیت العتیق)
(10) فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف خان صاحب (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ گارڈن ٹاؤن )
(11)فضیلة الشیخ قاری المقری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ(مدیر ادارۃ الاصلاح بونگہ بلوچاں)
(12)فضیلة الشیخ حافظ عبدالرؤف بن عبدالحنان صاحب (معلق و محقق کتب کثیرۃ، سابق مقیم شارجہ وحال مقیم کویت)
(13)فضیلة شیخ عبدالرشید راشد رحمہ اللہ (مدرس جامعہ رحمانیہ لاہور حافظ صاحب کی کتابوں کے کاتب اور معاون خصوصی)
تصنیفی خدمات
فضیلة الشیخ محدث العصر کو فقہ وفتاوی پر خصوصی دسترس حاصل تھی۔ان کے سینکڑوں فتاوی جات ہفت روزہ:»تنظیم اہل حدیث»،ہفت روزہ «الاعتصام» اور ماہنامہ «محدث» میں شائع ہوچکے ہیں۔
«تنظیم اہل حدیث» اور ماہنامہ محدث میں 1970ء سے ان کے فتاوی اور فقہ پرمضامین کی اشاعت شروع ہوئی۔جب کہ
«الاعتصام»میں 1990ء سے ان کے تسلسل کےساتھ فتاوی جات چھپنا شروع ہوئے۔اسی طرح جماعت اہل حدیث کے دیگر جراید میں بھی ان کے فتاوے اور فقہی نوعیت کے مقالات شائع ہوئے۔
(1)فتاوی ثنائیہ چھ جلدوں میں (دو ابھی تک شائع نہیں ہوئی)
(2)عون الباری شرح صحیح البخاری( جو پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی)
(3)شرح جائزۃ الاحوذی( چار جلدوں میں)
(4) شرح الوصائل فی شرح الشمائل
وفات
حافظ صاحب 80 برس کے عمر میں وفات پائی،
وفات سے چند دن قبل اپنے گھر میں گرگئے اور ہڈی ٹوٹ گئی۔جس کے علاج کے لئے لاہور کے ہسپتال میں داخل رہے۔اس دوران یکسوئی سے نماز پڑھتے رہے اور معمول کے مطابق وظائف بھی جاری رہے7فروری2021کو خالق حقیقی سے جاملے۔
اللهم اغفر له وارفع درجته في المهديين۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی شیخ الحدیث مفتی حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ کی کامل مغفرت فرمائے۔ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرمائے آمین۔

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم جامعہ سلفیہ فیصل

یہ بھی پڑھیں: قاری عنایت اللہ امین حفظہ اللہ