سوال
ہم پانچ بہنیں ہیں اور ایک ہمارا بھائی ہے، والدہ صاحبہ فوت ہو چکی ہیں ۔جب بھی گھر میں کوئی پریشانی یا مصیبت آتی ہےتو ہمارے والد صاحب ہمیں حکم کرتے ہیں کہ آپ کچھ پڑھیں، جیسے آیت ِکریمہ ہے یا درود شریف یا قرآن پاک کی تلاوت ہے ۔تو ہم سارے بہن بھائی مل کر پڑھتے ہیں اور بعد میں مل کر اجتماعی دعا بھی کر لیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
پریشانی اور مصیبت کے وقت ذکر کرنا مسنون اور مشروع ہے، اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی ایک احادیث وارد ہیں، مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الحُوتِ: “لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ” فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ». [سنن الترمذي:3505 ، مسند أحمد:1462]
’یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں درج ذیل دعا مانگی تھی:
“لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ “
’نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر تو ہی، تو پاک ہے اور میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے ہوں‘۔
کوئی بھی مسلمان کسی بھی مسئلے میں یہ دعا نہیں مانگتا، مگر اللہ تعالی اس کو قبول فرمالیتا ہے‘۔
قرآنِ کریم میں یونس علیہ السلام کے واقعے کو ذکر کرتے ہوئے، اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ} [الأنبياء: 88]
” ہم نے اس کی پکار سُن لی اور اُسے غم سے نجات بخشی اور ہم اہلِ ایمان کو ایسے ہی نجات دیں گے‘۔
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصیبت و سختی کے وقت یہ دعا بھی سکھلائی ہے:
“اللهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ”. [مسند أحمد:20430]
’اے اللہ تیری رحمت کا امیدوار ہوں، لہذا پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کرنا، میرے تمام معاملات کی اصلاح فرمادے، تیرے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہ کثرت درود پڑھنا بھی مصیبتوں اور پریشانیوں کے دور ہونے کا سبب ہے۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کرلوں؟ آپ نے فرمایا: ’جتنا تم چاہو‘، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپ نے فرمایا:’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ’جتنا تم چاہو اورا گر اس سے زیادہ کرلوتوتمہارے حق میں بہتر ہے‘، میں نے عرض کیا دوتہائی؟ آپ نے فرمایا: ’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلوتو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟ آپ نے فرمایا:
“إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ”. [سنن الترمذي:2457]
’پھر تو یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اوراس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘۔
ابن قیم رحمہ اللہ نے چالیس مواقع ذکر کیے ہیں، جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ پر درود پڑھنا ضروری یا مستحب اور مسنون ہے، ان میں سے ایک مصیبت و پریشانی کا وقت بھی ذکر کیا ہے، اور اس میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث سے استدلال کیا ہے۔ [جلاء الأفهام، ص:484]
لہذا مصیبت اور مشکل کے وقت دعا، تلاوت اور درود وغیرہ اذکار کرنا مستحب ہے، اللہ تعالی ہر جگہ سننے والا، جاننے والا ہے، اکٹھے ہونے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اپنے اپنے گھروں میں اذكار و اوراد اور اللہ تعالی سے دعا کر سکتی ہیں، بلکہ اجتماعی ذکر اور دعائیں سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا کبھی کبھار ایسا کرلیا جائے، تو اس کی گنجائش ہے، لیکن اسے ایک مستقل طریقہ اور عادت ہی بنالینا یہ درست نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ