سوال (1302)

اگر کوئی بندہ مغرب کی نماز میں تیسری رکعت میں امام کے ساتھ ملا ہے ، اس کی تیسری رکعت مکمل ادا ہو گئی تو اب وہ پہلی رکعت ادا کرے گا اس کے بعد تشہد میں بیٹھے گا یا نہیں یا پھر دو رکعتیں ادا کرنے کے بعد ہی تشہد میں بیٹھے گا یعنی اگر تیسری رکعت میں مل گیا پہلی دو رکعتیں رہ گئی تو اس کو ادا کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے ۔

جواب

مقتدی کی وہ پہلی رکعت ہے اور مقتدی اپنی ترتیت سے نماز ادا کرے گا یعنی ایک رکعت اس نے امام کے ساتھ پڑھ لی پھر ایک رکعت مزید پڑھنے کے بعد وہ تشہد پڑھے گا اور پھر تیسری رکعت ادا کرے گا

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

مقتدی مغرب کی آخری رکعت میں ملتا ہے تو امام کے ساتھ جو رکعت مل گئی وہ مقتدی کی پہلی رکعت شمار ہو گی، امام کی جونسی بھی ہو۔ اسی ترتیب سے باقی نماز پڑھے گا۔
امام جب مغرب کی تیسری رکعت میں سلام پھیر دے گا تو مقتدی کھڑا ہو کر جو رکعت پڑھے گا وہ اس کی دوسری ہو گی اس لیے اس میں تشہد بھی بیٹھے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ تکبیر کی آواز سن لو تو نماز کے لیے (معمولی چال سے) چل پڑو۔ سکون اور وقار کو (بہرحال) پکڑے رکھو اور دوڑ کے مت آؤ۔

(مَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا)

پھر نماز کا جو حصہ ملے اسے پڑھ لو، اور جو نہ مل سکے اسے بعد میں پورا کر لو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 636]
لفظ «فاتموا» ”مکمل کرو“ سے استدلال یہ ہے کہ «مسبوق» ”جسے پوری جماعت نہ ملی ہو“ جہاں سے اپنی نماز شروع کرتا ہے وہ اس کی ابتداء ہوتی ہے۔ اور بعد از جماعت کی نماز اس کا آخر ، تکمیل اسی چیز کی ہوتی ہے جو پہلے شروع ہو چکی ہو۔
اس موقف کی تائید میں یہ اثر بھی زیر غور رہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ امام کے ساتھ جو نماز تم پا لو وہ تمھاری پہلی نماز ہے۔
[السنن الکبرٰی للبیهقي: 299/2]

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

اس حوالے سے “فاقضوا” اور “فاتموا” دو مختلف الفاظ آتے ہیں ، تو اس میں دونوں صورتیں جمع ہو سکتی ہیں ، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مغرب کی نماز پڑھائی تو آپ کے پیچھے آپ کے دو شاگرد علقمہ اور اسود رحمھما اللہ انہوں نے نماز پڑھی تو ایک نے امام والی رکعت شمار کی ، اور ایک نے اپنے طریقےسے پڑھی بعد میں دونوں کے بیٹھنے اور تشہد میں فرق ہوا تو دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم دونوں کی نماز درست ہے ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ