سوال (1780)

مندرجہ ذیل احادیث کی وضاحت فرمائیں ۔
(1) : سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ

“كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَرَكْنَا فِي الْجَزُورِ عَنْ عَشَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ” [سنن ابن ماجه : 3131]

“ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں عید الاضحی آگئی، تو ہم اونٹ میں دس آدمی، اور گائے میں سات آدمی شریک ہوگئے”
(2) : سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“نَحَرْنَا بِالْحُدَيْبِيَةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ” [سنن ابن ماجه : 3132]

«ہم نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں اونٹ کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر کیا، اور گائے کو بھی سات آدمیوں کی طرف سے»

جواب

کسی روایت میں اونٹ کے حوالے سے سات کا ذکر ہے ، کسی میں دس کا ذکر ہے ، یہ دونوں روایات ایک دوسرے کے منافی نہیں ہیں ، البتہ جو زیادہ عدد والی روایت ہے ، اس کو ترجیح حاصل ہوگی ، کیونکہ یہ ثقہ کی طرف سے ہے ، ثقہ کی زیادتی قبول ہے جب وہ دیگر ثقات یا اوثق کی مخالفت نہ کرے ، اس کو زیادۃ الثقہ کہتے ہیں ، اگر دس والی روایت پر عمل کریں تو بذات خود سات والی پر عمل ہو جائے گا ، لہذا زیادہ عدد والی روایت کو لینا اولی اور راجح ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ