صدقہ فطر کے 2 مقصد
“«فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، فَمَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ»”
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے روزے کو لغو اور نامناسب باتوں (کے گناہ ) سے پاک کرنے کے لیے اور مسکینوں کو کھانا کھلانےکے لیے صدقہ فطر مقرر فرمایا۔ جس نے نماز عید سے پہلے یہ ادا کر دیا، اس کا یہ قبول شدہ صدقہ ہے اور جس نے نماز کے بعد ادا کیا تو وہ ایک عام صدقہ ہے۔ (صدقہ فطر نہیں ۔)
(سنن ابن ماجہ :1827، حسنہ الالبانی رحمہ اللہ )