صدقة الفطر

صدقۃ الفطر کیا ہے؟
اس سے مراد وہ صدقہ و خیرات ہے، جو عیدالفطر سے پہلے پہلے ہر مسلمان نے ادا کرنا ہوتا ہے۔

صدقۃ الفطر کی حکمت؟
حدیث میں اسکی دو حکمتیں بیان ہوئی ہیں۔
1۔ روزہ دار کی کمی کوتاہی کا کفارہ بن جاتا ہے۔
2۔مساکین کے لیے مدد اور تعاون کی ایک صورت ہوتی ہے۔

صدقۃ الفطر کا حکم؟
صدقۃ الفطر فرض اور واجب ہے، رسول اللہ ﷺ نے فطرانہ کو فرض قرار دیا ہے۔

فطرانہ کس پر واجب ہے؟
فطرانہ ہر کسی پر واجب ہے،رسول اللہ ﷺ نے فطرانہ کو غلام، آزاد، مرد، عورت، چھوٹے، بڑے تمام مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے۔

فطرانہ کی مقدار؟
نبی کریم ﷺ نے صدقہ الفطر کی مقدار ایک ’صاع‘ مقرر فرمائی ہے۔ اور اسکا وزن ہر جنس کے اعتبار سے مختلف ہوجاتا ہے۔
اہل علم کی طرف سے گندم یا آٹے کے لیے جو وزن بیان کیا گیا ہے، وہ تقریبا 21 سو گرام سے لیکر اڑھائی کلو تک ہے۔

فطرانہ کس چیز سے ادا کرنا چاہیے؟
جو اجناس بطور بنیادی غذا استعمال ہوتی ہیں، جیسا کہ ہمارے ہاں، گندم اور چاول وغیرہ، ان میں سے ایک ’صاع‘ بطور صدقہ الفطر دینا چاہیے۔
فطرانہ کے مستحقین کی مصلحت و ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اجناس کی قیمت بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

فطرانہ کب ادا کرنا چاہیے؟
رمضان کے آخری دن کا سورج غروب ہونے سے لیکر عید الفطر ادا کرنے سے پہلے پہلے اسے کسی بھی وقت ادا کیا جاسکتا ہے۔
فقراء و مساکین کی مصلحت کو سامنے رکھتے ہوئے، ایک دو دن پہلے بھی فطرانہ ادا کیا جاسکتا ہے۔

فطرانہ کس کو دیا جائے؟
صدقۃ الفطر فقراء و مساکین کو دینا چاہیےـ اس کے علاوہ دیگر مصارفِ زکاۃ میں اسے استعمال کرنا جائز نہیں۔

فطرانہ کسی دوسرے ملک یا شہر بھیجنا؟
ضرورت كى بنا پر كسى دوسرے علاقے ميں فطرانہ منتقل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، لیکن اسکے لیے ضروری ہے کہ فطرانہ وہاں عید کی نماز سے پہلے پہلے مستحقین تک پہنچا دیا جائے۔