پیسوں کی زکاۃ کیسے ادا کریں؟
سوال:
نقدی کا نصاب کیا ہے؟ یعنی پیسوں کی زکاۃ کیسے ادا کریں؟
جواب:
نقدی کا نصاب چاندی کے ساتھ ملا کر بنایا جاتا ہے، اور چاندی کا نصاب عہدِ نبوی میں 200 درہم ہوا کرتا تھا، جو آج کل کے حساب سے ساڑھے باون تولے (612 گرام) بنتا ہے، اور اس کی اگر پیسوں میں قیمت نکالی جائے تو وہ اب (فروری، مارچ 2025ء) تقریبا ایک لاکھ اَسّی ہزار روپے بنتے ہیں۔ تو گویا نقدی کا نصاب 180000 روپے ہو گا۔ جس شخص کے پاس اتنی یا اس سے زیادہ رقم موجود ہے اور اس پر ایک سال گزر چکا ہے تو وہ ٹوٹل رقم کا اڑھائی فیصد زکاۃ ادا کرے گا۔ کچھ مثالیں دیکھ لیں، تاکہ بات مزید سمجھ آجائے:
اگر کسی کے پاس ایک یا ڈیڑھ لاکھ ہے تو اس میں زکاۃ فرض نہیں، کیونکہ یہ رقم نصاب کو نہیں پہنچتی۔
اگر ایک لاکھ اَسّی ہزار ہے تو اس میں چار ہزار پانچ سو (4500) روپے زکاۃ ہو گی۔
اسی طرح 10 لاکھ میں پچیس ہزار اور پچاس لاکھ میں ایک لاکھ پچیس ہزار اور ایک کروڑ میں اڑھائی لاکھ…!
اسی طرح اگر آپ کے پاس کوئی اور کرنسی ہے مثلا ڈالر یا ریال وغیرہ تو اس کو بھی چاندی کے ساتھ جوڑیں کہ ساڑھے باون تولے یا 612 گرام چاندی اس کرنسی میں کتنے کی آتی ہے؟ وہی اس کرنسی کا نصاب ہے۔